كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ أَخْذِ العَنَاقِ فِي الصَّدَقَةِ صحيح قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: «فَمَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ أَنَّ اللَّهَ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِالقِتَالِ، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الحَقُّ
کتاب: زکوٰۃ کے مسائل کا بیان
باب: بکری کا بچہ زکوٰۃ میں لینا
عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس کے سوا اور کوئی بات نہیں تھی جیسا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو جہاد کے لیے شرح صدر عطا فرمایا تھا اور پھر میں نے بھی یہی سمجھا کہ فیصلہ انہیں کا حق تھا۔
تشریح :
بکری کا بچہ اس وقت زکوٰۃ میں لیا جائے گا کہ تحصیلدار مناسب سمجھے یا کسی شخص کے پاس نرے بچے ہی بچے رہ جائیں۔ حضرت امام بخاری نے حدیث عنوان میں یہ اشارہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے ان لفظوں سے نکالا کہ اگر یہ لوگ بکری کا ایک بچہ جسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دیا کرتے تھے اس سے بھی انکار کریں گے تو میں ان پر جہاد کروں گا۔ پہلے پہل حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ان لوگوں سے جو زکوٰۃ نہ دیتے تھے لڑنے میں تامل ہوا کیونکہ وہ کلمہ گو تھے۔ لیکن حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ان سے زیادہ علم تھا۔ آخر میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی ان سے متفق ہوگئے۔ اس حدیث سے یہ صاف نکلتا ہے کہ صرف کلمہ پڑھ لینے سے آدمی کا اسلام پورا نہیں ہوتا۔ جب تک اسلام کے تمام اصول اور قطعی فرائض کو نہ مانے۔ اگر اسلام کے ایک قطعی فرض کا کوئی انکار کرے‘ جیسے نماز یا روزہ یا زکوٰۃ یا جہاد یا حج تو وہ کافر ہوجاتا ہے اور اس پر جہاد کرنا درست ہے۔ ( وحیدی )
بکری کا بچہ اس وقت زکوٰۃ میں لیا جائے گا کہ تحصیلدار مناسب سمجھے یا کسی شخص کے پاس نرے بچے ہی بچے رہ جائیں۔ حضرت امام بخاری نے حدیث عنوان میں یہ اشارہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے ان لفظوں سے نکالا کہ اگر یہ لوگ بکری کا ایک بچہ جسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دیا کرتے تھے اس سے بھی انکار کریں گے تو میں ان پر جہاد کروں گا۔ پہلے پہل حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ان لوگوں سے جو زکوٰۃ نہ دیتے تھے لڑنے میں تامل ہوا کیونکہ وہ کلمہ گو تھے۔ لیکن حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ان سے زیادہ علم تھا۔ آخر میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی ان سے متفق ہوگئے۔ اس حدیث سے یہ صاف نکلتا ہے کہ صرف کلمہ پڑھ لینے سے آدمی کا اسلام پورا نہیں ہوتا۔ جب تک اسلام کے تمام اصول اور قطعی فرائض کو نہ مانے۔ اگر اسلام کے ایک قطعی فرض کا کوئی انکار کرے‘ جیسے نماز یا روزہ یا زکوٰۃ یا جہاد یا حج تو وہ کافر ہوجاتا ہے اور اس پر جہاد کرنا درست ہے۔ ( وحیدی )