‌صحيح البخاري - حدیث 1451

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابٌ: مَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ، فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَتَبَ لَهُ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1451

کتاب: زکوٰۃ کے مسائل کا بیان باب: اگر دو آدمی ساجھی ہوں تو زکوٰۃ کا خرچہ ہم سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ثمامہ نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں فرض زکوٰۃ میں وہی بات لکھی تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر فرمائی تھی اس میں یہ بھی لکھوایا تھا کہ جب دوشریک ہوں تو وہ اپنا حساب برابر کرلیں۔
تشریح : عطا کے قول کو ابوعبید نے کتاب الاموال میں وصل کیا ان کے قول کا مطلب یہ ہے کہ جدا جدا رہنے دیں گے اور اگر ہر ایک کا مال بقدر نصاب ہوگا تو اس میں سے زکوٰۃ لیں گے ورنہ نہ لیں گے۔ مثلاً دو شریکوں کی چالیس بکریاں ہیں مگر ہر شریک کو اپنی اپنی بیس بکریاں علیحدہ اور معین طور سے معلوم ہیں تو کسی پر زکوٰۃ نہ ہوگی اور زکوٰۃ لینے والے کو یہ نہیں پہنچتا کہ دونوں کے جانور ایک جگہ کرکے ان کو چالیس بکریاں سمجھ کر ایک بکری زکوٰۃ کی لے۔ اور سفیان نے جو کہا امام ابوحنیفہ کا بھی یہی قول ہے۔ لیکن امام احمد اور شافعی اور اہلحدیث کا یہ قول ہے کہ جب دونوں شریکوں کے جانور مل کر حد نصاب کو پہنچ جائیں تو زکوٰۃ لی جائے گی۔ ( وحیدی ) عطا کے قول کو ابوعبید نے کتاب الاموال میں وصل کیا ان کے قول کا مطلب یہ ہے کہ جدا جدا رہنے دیں گے اور اگر ہر ایک کا مال بقدر نصاب ہوگا تو اس میں سے زکوٰۃ لیں گے ورنہ نہ لیں گے۔ مثلاً دو شریکوں کی چالیس بکریاں ہیں مگر ہر شریک کو اپنی اپنی بیس بکریاں علیحدہ اور معین طور سے معلوم ہیں تو کسی پر زکوٰۃ نہ ہوگی اور زکوٰۃ لینے والے کو یہ نہیں پہنچتا کہ دونوں کے جانور ایک جگہ کرکے ان کو چالیس بکریاں سمجھ کر ایک بکری زکوٰۃ کی لے۔ اور سفیان نے جو کہا امام ابوحنیفہ کا بھی یہی قول ہے۔ لیکن امام احمد اور شافعی اور اہلحدیث کا یہ قول ہے کہ جب دونوں شریکوں کے جانور مل کر حد نصاب کو پہنچ جائیں تو زکوٰۃ لی جائے گی۔ ( وحیدی )