‌صحيح البخاري - حدیث 1444

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ مَثَلِ المُتَصَدِّقِ وَالبَخِيلِ صحيح وَقَالَ حَنْظَلَةُ: عَنْ طَاوُسٍ، جُنَّتَانِ، وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي جَعْفَرٌ، عَنْ ابْنِ هُرْمُزَ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُنَّتَانِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1444

کتاب: زکوٰۃ کے مسائل کا بیان باب: صدقہ دینے والے کی اور بخیل اور حنظلہ نے طاؤس سے دوز رہیں نقل کیا ہے اور لیث بن سعد نے کہا مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے عبدالرحمن بن ہر مز سے سنا کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر یہی حدیث بیان کی اس میں دو زر ہیں ہیں۔
تشریح : اس حدیث میں بخیل اور متصدق کی مثالیں بیان کی گئی ہیں۔ سخی کی زرہ اتنی نیچی ہوجاتی ہے جیسے بہت نیچا کپڑا آدمی جب چلے تو وہ زمین پر گھسٹتا رہتا ہے اور پاؤں کا نشان مٹا دیتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ سخی آدمی کا دل روپیہ خرچ کرنے سے خوش ہوتا ہے اور کشادہ ہوجاتا ہے۔ بخیل کی زرہ پہلے ہی مرحلہ پر اس کے سینہ سے چمٹ کررہ جاتی ہے اور اس کو سخاوت کی توفیق ہی نہیں ہوتی۔ اس کے ہاتھ زرہ کے اندر مقید ہوکر رہ جاتے ہیں۔ حسن بن مسلم کی روایت کو امام بخاری نے کتاب اللباس میں اور حنظلہ کی روایت کو اسماعیل نے وصل کیا اور لیث بن سعد کی روایت اس سند سے نہیں ملی۔ لیکن ابن حبان نے اس کو دوسری سند سے لیث سے نکالا۔ جس طرح کہ حافظ ابن حجر نے بیان کیا ہے اس حدیث میں بخیل اور متصدق کی مثالیں بیان کی گئی ہیں۔ سخی کی زرہ اتنی نیچی ہوجاتی ہے جیسے بہت نیچا کپڑا آدمی جب چلے تو وہ زمین پر گھسٹتا رہتا ہے اور پاؤں کا نشان مٹا دیتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ سخی آدمی کا دل روپیہ خرچ کرنے سے خوش ہوتا ہے اور کشادہ ہوجاتا ہے۔ بخیل کی زرہ پہلے ہی مرحلہ پر اس کے سینہ سے چمٹ کررہ جاتی ہے اور اس کو سخاوت کی توفیق ہی نہیں ہوتی۔ اس کے ہاتھ زرہ کے اندر مقید ہوکر رہ جاتے ہیں۔ حسن بن مسلم کی روایت کو امام بخاری نے کتاب اللباس میں اور حنظلہ کی روایت کو اسماعیل نے وصل کیا اور لیث بن سعد کی روایت اس سند سے نہیں ملی۔ لیکن ابن حبان نے اس کو دوسری سند سے لیث سے نکالا۔ جس طرح کہ حافظ ابن حجر نے بیان کیا ہے