‌صحيح البخاري - حدیث 1443

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ مَثَلِ المُتَصَدِّقِ وَالبَخِيلِ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ البَخِيلِ وَالمُتَصَدِّقِ، كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ، عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ» وحَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ: أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَثَلُ البَخِيلِ وَالمُنْفِقِ كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ مِنْ ثُدِيِّهِمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَأَمَّا المُنْفِقُ فَلاَ يُنْفِقُ إِلَّا سَبَغَتْ أَوْ وَفَرَتْ عَلَى جِلْدِهِ، حَتَّى تُخْفِيَ بَنَانَهُ وَتَعْفُوَ أَثَرَهُ، وَأَمَّا البَخِيلُ فَلاَ يُرِيدُ أَنْ يُنْفِقَ شَيْئًا إِلَّا لَزِقَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَكَانَهَا، فَهُوَ يُوَسِّعُهَا وَلاَ تَتَّسِعُ» تَابَعَهُ الحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، فِي الجُبَّتَيْنِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1443

کتاب: زکوٰۃ کے مسائل کا بیان باب: صدقہ دینے والے کی اور بخیل ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ طاؤس نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال ایسے دو شخصوں کی طرح ہے جن کے بدن پر لو ہے کے دو کرتے ہیں۔ ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا اور ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ‘ کہا کہ ہمیں ابوالزناد نے خبر دی کہ عبداللہ بن ہر مزاعرج نے ان سے بیان کیا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا کہ بخیل اور خرچ کرنے والے کی مثال ایسے دو شخصوں کی سی ہے جن کے بدن پر لوہے کے دو کرتے ہوں چھاتیوں سے ہنسلی تک۔ خرچ کرنے کا عادی ( سخی ) خرچ کرتا ہے تو اس کے تمام جسم کو ( وہ کرتہ ) چھپا لیتا ہے یا ( راوی نے یہ کہا کہ ) تمام جسم پر وہ پھیل جاتا ہے اور اس کی انگلیاں اس میں چھپ جاتی ہے اور چلنے میں اس کے پاؤں کا نشان مٹتا جاتا ہے۔ لیکن بخیل جب بھی خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کرتے کا ہر حلقہ اپنی جگہ سے چمٹ جاتا ہے۔ بخیل اسے کشادہ کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہ کشادہ نہیں ہوپاتا۔ عبداللہ بن طاؤس کے ساتھ اس حدیث کو حسن بن مسلم نے بھی طاؤس سے روایت کیا ‘ اس میں دو کرتے ہیں۔