كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى، وَصَدَّقَ بِالحُسْنَى،۔۔۔۔ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي مُزَرِّدٍ عَنْ أَبِي الْحُبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ يَوْمٍ يُصْبِحُ الْعِبَادُ فِيهِ إِلَّا مَلَكَانِ يَنْزِلَانِ فَيَقُولُ أَحَدُهُمَا اللَّهُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا وَيَقُولُ الْآخَرُ اللَّهُمَّ أَعْطِ مُمْسِكًا تَلَفًا
کتاب: زکوٰۃ کے مسائل کا بیان
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان مبارک
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے میرے بھائی ابوبکر بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ ان سے سلیمان بن بلال نے ‘ ان سے معاویہ بن ابی مزرد نے ‘ ان سے ابوالحباب سعید بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی دن ایسا نہیں جاتا کہ جب بندے صبح کو اٹھتے ہیں تو دو فرشتے آسمان سے نہ اترتے ہوں۔ ایک فرشتہ تو یہ کہتا ہے کہ اے اللہ! خرچ کرنے والے کو اس کا بدلہ دے۔ اور دوسرا کہتا ہے کہ اے اللہ! ممسک اور بخیل کے مال کو تلف کردے۔
تشریح :
ابن ابی حاتم کی روایت میں اتنا زیادہ ہے۔ تب اللہ پاک نے یہ آیت اتاری فاما من اعطی واتقی آخر تک اوراس روایت کو باب میں اس آیت کے تحت ذکر کرنے کی وجہ بھی معلوم ہوگئی۔
ابن ابی حاتم کی روایت میں اتنا زیادہ ہے۔ تب اللہ پاک نے یہ آیت اتاری فاما من اعطی واتقی آخر تک اوراس روایت کو باب میں اس آیت کے تحت ذکر کرنے کی وجہ بھی معلوم ہوگئی۔