‌صحيح البخاري - حدیث 1431

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ التَّحْرِيضِ عَلَى الصَّدَقَةِ وَالشَّفَاعَةِ فِيهَا صحيح حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَدِيٌّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عِيدٍ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَمْ يُصَلِّ قَبْلُ وَلَا بَعْدُ ثُمَّ مَالَ عَلَى النِّسَاءِ وَمَعَهُ بِلَالٌ فَوَعَظَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ أَنْ يَتَصَدَّقْنَ فَجَعَلَتْ الْمَرْأَةُ تُلْقِي الْقُلْبَ وَالْخُرْصَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1431

کتاب: زکوٰۃ کے مسائل کا بیان باب: لوگوں کو صدقہ کی ترغیب دلانا ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا کہا کہ ہم سے عدی بن ثابت نے بیان کیا ان سے سعید بن جبیر نے ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن نکلے۔ پس آپ نے ( عیدگاہ میں ) دو رکعت نماز پڑھائی۔ نہ آپ نے اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد۔ پھر آپ عورتوں کی طرف آئے۔ بلال رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے۔ انہیں آپ نے وعظ و نصیحت کی اور ان کو صدقہ کرنے کے لیے حکم فرمایا۔ چنانچہ عورتیں کنگن اور بالیاں ( بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ) ڈالنے لگیں۔
تشریح : باب کی مطابقت ظاہر ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو خیرات کرنے کے لیے رغبت دلائی۔ اس سے صدقہ اور خیرات کی اہمیت پر بھی اشارہ ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ صدقہ اللہ پاک کے غضب اور غصہ کو بجھا دیتا ہے۔ قرآن پاک میں جگہ جگہ انفاق فی سبیل اللہ کے لیے ترغیبات موجود ہیں۔ فی سبیل اللہ کا مفہوم بہت عام ہے۔ باب کی مطابقت ظاہر ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو خیرات کرنے کے لیے رغبت دلائی۔ اس سے صدقہ اور خیرات کی اہمیت پر بھی اشارہ ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ صدقہ اللہ پاک کے غضب اور غصہ کو بجھا دیتا ہے۔ قرآن پاک میں جگہ جگہ انفاق فی سبیل اللہ کے لیے ترغیبات موجود ہیں۔ فی سبیل اللہ کا مفہوم بہت عام ہے۔