كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ مَنْ أَحَبَّ تَعْجِيلَ الصَّدَقَةِ مِنْ يَوْمِهَا صحيح حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ الْحَارِثِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ قَالَ صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ فَأَسْرَعَ ثُمَّ دَخَلَ الْبَيْتَ فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ خَرَجَ فَقُلْتُ أَوْ قِيلَ لَهُ فَقَالَ كُنْتُ خَلَّفْتُ فِي الْبَيْتِ تِبْرًا مِنْ الصَّدَقَةِ فَكَرِهْتُ أَنْ أُبَيِّتَهُ فَقَسَمْتُهُ
کتاب: زکوٰۃ کے مسائل کا بیان
باب: خیرات کرنے میں جلدی کرنا چاہیے
ہم سے ابوعاصم نبیل نے عمر بن سعید سے بیان کیا ان سے ابن ابی ملیکہ نے کہ عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز ادا کی پھر جلدی سے آپ گھر میں تشریف لے گئے۔ تھوڑی دیر بعد باہر تشریف لے آئے۔ اس پر میں نے پوچھا یا کسی اور نے پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ میں گھر کے اندر صدقہ کے سونے کا ایک ٹکڑا چھوڑ آیا تھا مجھے یہ بات پسند نہیں آئی کہ اسے تقسیم کئے بغیر رات گزاروں پس میں نے اس کو بانٹ دیا۔
تشریح :
( حدیث سے ثابت ہوا کہ ) خیرات اور صدقہ کرنے میں جلدی کرنا بہتر ہے۔ ایسا نہ ہو کہ موت آجائے یا مال باقی نہ رہے اور ثواب سے محروم رہ جائے۔ باب کا ایک مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ صاحب نصاب سال تمام ہونے سے پہلے ہی اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کردے۔ اس بارے میں مزید وضاحت اس حدیث میں ہے۔ عن علی ان العباس سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی تعجیل صدقۃ قبل ان تحل فرخص لہ فی ذالک ( رواہ بوداؤ دوالترمذی وابن ماجہ والدارمی ) یعنی حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیاوہ اپنی زکوٰۃ سال گزرنے سے پہلے بھی ادا کرسکتے ہیں؟ اس پر آپ نے ان کو اجازت بخش دی۔ قال ابن مالک ہذا یدل علی جواز تعجیل الزکوہ بعد حصول النصاب قبل تمام الحول الخ ( مرعاۃ ) یعنی ابن مالک نے کہا کہ یہ حدیث دلالت کرتی ہے کہ نصاب مقررہ حاصل ہونے کے بعد سال پورا ہونے سے پہلے بھی زکوٰۃ ادا کی جاسکتی ہے۔
( حدیث سے ثابت ہوا کہ ) خیرات اور صدقہ کرنے میں جلدی کرنا بہتر ہے۔ ایسا نہ ہو کہ موت آجائے یا مال باقی نہ رہے اور ثواب سے محروم رہ جائے۔ باب کا ایک مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ صاحب نصاب سال تمام ہونے سے پہلے ہی اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کردے۔ اس بارے میں مزید وضاحت اس حدیث میں ہے۔ عن علی ان العباس سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی تعجیل صدقۃ قبل ان تحل فرخص لہ فی ذالک ( رواہ بوداؤ دوالترمذی وابن ماجہ والدارمی ) یعنی حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیاوہ اپنی زکوٰۃ سال گزرنے سے پہلے بھی ادا کرسکتے ہیں؟ اس پر آپ نے ان کو اجازت بخش دی۔ قال ابن مالک ہذا یدل علی جواز تعجیل الزکوہ بعد حصول النصاب قبل تمام الحول الخ ( مرعاۃ ) یعنی ابن مالک نے کہا کہ یہ حدیث دلالت کرتی ہے کہ نصاب مقررہ حاصل ہونے کے بعد سال پورا ہونے سے پہلے بھی زکوٰۃ ادا کی جاسکتی ہے۔