كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ وَضْعِ المَاءِ عِنْدَ الخَلاَءِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ القَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الخَلاَءَ، فَوَضَعْتُ لَهُ وَضُوءًا قَالَ: «مَنْ وَضَعَ هَذَا فَأُخْبِرَ فَقَالَ اللَّهُمَّ فَقِّهْهُ فِي الدِّينِ»
کتاب: وضو کے بیان میں
باب: پاخانہ کے قریب پانی رکھنا
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہاشم ابن القاسم نے، کہا کہ ان سے ورقاء بن یشکری نے عبیداللہ بن ابی یزید سے نقل کیا، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پاخانہ میں تشریف لے گئے۔ میں نے ( پاخانے کے قریب ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وضو کا پانی رکھ دیا۔ ( باہر نکل کر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کس نے رکھا؟ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتلایا گیا تو آپ نے ( میرے لیے دعا کی اور ) فرمایا، اے اللہ! اس کو دین کی سمجھ عطا فرمائیو۔
تشریح :
یہ ام المؤمنین حضرت میمونہ بنت حارث حضرت ابن عباس کی خالہ کے گھر کا واقعہ ہے۔ آپ کو خبردینے والی بھی حضرت میمونہ ہی تھیں۔ آپ کی دعا کی برکت سے حضرت ابن عباس فقیہ امت قرار پائے۔
یہ ام المؤمنین حضرت میمونہ بنت حارث حضرت ابن عباس کی خالہ کے گھر کا واقعہ ہے۔ آپ کو خبردینے والی بھی حضرت میمونہ ہی تھیں۔ آپ کی دعا کی برکت سے حضرت ابن عباس فقیہ امت قرار پائے۔