‌صحيح البخاري - حدیث 1405

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابٌ: مَا أُدِّيَ زَكَاتُهُ فَلَيْسَ بِكَنْزٍ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يَزِيدَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ أَنَّ عَمْرَو بْنَ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1405

کتاب: زکوٰۃ کے مسائل کا بیان باب: جس مال کی زکوٰۃ دے دی جائے ہم سے اسحاق بن یزید نے حدیث بیان کی‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب بن اسحاق نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام اوزاعی نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے یحیٰی بن ابی کثیر نے خبر دی کہ عمروبن یحییٰ بن عمارہ نے انہیں خبر دی اپنے والد یحیٰی بن عمارہ بن ابولحسن سے اور انہو ںابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے انہوں نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ وسق سے کم ( غلہ ) میں زکوٰۃ نہیں ہے۔
تشریح : ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے۔ پانچ اوقیہ کے دو سو درہم یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی ہوتی ہے‘ یہ چاندی کا نصاب ہے۔ وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے صاع چار مد کا۔ مدایک رطل اور تہائی رطل کا۔ ہندوستان کے وزن ( اسی تولہ سیر کے حساب سے ) ایک وسق پکے ساڑھے چار من یا پانچ من کے قریب ہوتا ہے۔ پانچ وسق ساڑھے بائیس من یا 25 من ہوا۔ اس سے کم میں زکوٰۃ ( عشر ) نہیں ہے۔ ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے۔ پانچ اوقیہ کے دو سو درہم یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی ہوتی ہے‘ یہ چاندی کا نصاب ہے۔ وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے صاع چار مد کا۔ مدایک رطل اور تہائی رطل کا۔ ہندوستان کے وزن ( اسی تولہ سیر کے حساب سے ) ایک وسق پکے ساڑھے چار من یا پانچ من کے قریب ہوتا ہے۔ پانچ وسق ساڑھے بائیس من یا 25 من ہوا۔ اس سے کم میں زکوٰۃ ( عشر ) نہیں ہے۔