كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابُ مَا يُنْهَى مِنْ سَبِّ الأَمْوَاتِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَسُبُّوا الْأَمْوَاتَ فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَى مَا قَدَّمُوا وَرَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْقُدُّوسِ عَنْ الْأَعْمَشِ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ الْأَعْمَشِ تَابَعَهُ عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ وَابْنُ عَرْعَرَةَ وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
باب: مردوں کو برا کہنے کی ممانعت ہے
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‘ ان سے اعمش نے بیان کیا‘ ان سے مجاہد نے بیان کیا اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا‘ مردوں کو برانہ کہو کیونکہ انہوں نے جیسا عمل کیا اس کا بدلہ پالیا۔ اس روایت کی متابعت علی بن جعد‘ محمد بن عرعرہ اور ابن ابی عدی نے شعبہ سے کی ہے۔ اور اس کی روایت عبداللہ بن عبدالقدوس نے اعمش سے اور محمد بن انس نے بھی اعمش سے کی ہے۔
تشریح :
یعنی مسلمان جو مرجائیں ان کا مرنے کے بعد عیب نہ بیان کرنا چاہیے۔ اب ان کو برا کہنا ان کے عزیزوں کو ایذا دینا ہے
یعنی مسلمان جو مرجائیں ان کا مرنے کے بعد عیب نہ بیان کرنا چاہیے۔ اب ان کو برا کہنا ان کے عزیزوں کو ایذا دینا ہے