‌صحيح البخاري - حدیث 139

كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ إِسْبَاغِ الوُضُوءِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالشِّعْبِ نَزَلَ فَبَالَ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَلَمْ يُسْبِغِ الوُضُوءَ فَقُلْتُ الصَّلاَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: «الصَّلاَةُ أَمَامَكَ» فَرَكِبَ، فَلَمَّا جَاءَ المُزْدَلِفَةَ نَزَلَ فَتَوَضَّأَ، فَأَسْبَغَ الوُضُوءَ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ، فَصَلَّى المَغْرِبَ ثُمَّ أَنَاخَ كُلُّ إِنْسَانٍ بَعِيرَهُ فِي مَنْزِلِهِ، ثُمَّ أُقِيمَتِ العِشَاءُ فَصَلَّى، وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 139

کتاب: وضو کے بیان میں باب: پورا وضو کرنے کے بیان میں ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے موسیٰ بن عقبہ کے واسطے سے بیان کیا، انھوں نے کریب مولیٰ ابن عباس سے، انھوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میدان عرفات سے واپس ہوئے۔ جب گھاٹی میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( پہلے ) پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور خوب اچھی طرح نہیں کیا۔ تب میں نے کہا، یا رسول اللہ! نماز کا وقت ( آ گیا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نماز، تمہارے آگے ہے ( یعنی مزدلفہ چل کر پڑھیں گے ) جب مزدلفہ میں پہنچے تو آپ نے خوب اچھی طرح وضو کیا، پھر جماعت کھڑی کی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھی، پھر ہر شخص نے اپنے اونٹ کو اپنی جگہ بٹھلایا، پھر عشاء کی جماعت کھڑی کی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی۔
تشریح : پہلی مرتبہ آپ نے وضوصرف پاکی حاصل کرنے کے لیے کیاتھا۔ دوسری مرتبہ نماز کے لیے کیاتوخوب اچھی طرح کیا، ہراعضائے وضو کو تین تین باردھویا۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مزدلفہ میں مغرب وعشاءکوملا کر پڑھنا چاہئیے۔ اس رات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آب زمزم سے وضو کیاتھا۔ جس سے آبِ زمزم سے وضو کرنا بھی ثابت ہوا۔ ( فتح الباری پہلی مرتبہ آپ نے وضوصرف پاکی حاصل کرنے کے لیے کیاتھا۔ دوسری مرتبہ نماز کے لیے کیاتوخوب اچھی طرح کیا، ہراعضائے وضو کو تین تین باردھویا۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مزدلفہ میں مغرب وعشاءکوملا کر پڑھنا چاہئیے۔ اس رات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آب زمزم سے وضو کیاتھا۔ جس سے آبِ زمزم سے وضو کرنا بھی ثابت ہوا۔ ( فتح الباری