كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابُ مَا قِيلَ فِي أَوْلاَدِ المُشْرِكِينَ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَرَارِيِّ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
باب: مشرکین کی نابالغ اولاد کا بیان
ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا‘ کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے عطاءبن یزیدلیثی نے خبر دی ‘ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا‘ آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکوں کے نابالغ بچوں کے بارے میں پوچھا گیا۔ آپ نے فرمایا کہ اللہ خوب جانتا ہے جو بھی وہ عمل کرنے والے ہوئے۔
تشریح :
اگر اس کے علم میں یہ ہے کہ وہ بڑے ہوکر اچھے کام کرنے والے تھے تو بہشت میں جائیں گے ورنہ دوزخ میں۔ بظاہر یہ حدیث مشکل ہے کیونکہ اس کے علم میں جو ہوتاہے وہ ضرور ظاہر ہوتا ہے۔ تو اس کے علم میں تو یہی تھا کہ وہ بچپن میں ہی مرجائیں گے۔ اس اشکال کا جواب یہ ہے کہ قطعی بات تو یہی تھی کہ وہ بچپن میں ہی مرجائیں گے اور پروردگار کو اس کا علم بے شک تھا مگر اس کے ساتھ پروردگار یہ بھی جانتا تھا کہ اگر یہ زندہ رہتے تو نیک بخت ہوتے یا بدبخت ہوتے۔ والعلم عنداللہ۔
اگر اس کے علم میں یہ ہے کہ وہ بڑے ہوکر اچھے کام کرنے والے تھے تو بہشت میں جائیں گے ورنہ دوزخ میں۔ بظاہر یہ حدیث مشکل ہے کیونکہ اس کے علم میں جو ہوتاہے وہ ضرور ظاہر ہوتا ہے۔ تو اس کے علم میں تو یہی تھا کہ وہ بچپن میں ہی مرجائیں گے۔ اس اشکال کا جواب یہ ہے کہ قطعی بات تو یہی تھی کہ وہ بچپن میں ہی مرجائیں گے اور پروردگار کو اس کا علم بے شک تھا مگر اس کے ساتھ پروردگار یہ بھی جانتا تھا کہ اگر یہ زندہ رہتے تو نیک بخت ہوتے یا بدبخت ہوتے۔ والعلم عنداللہ۔