‌صحيح البخاري - حدیث 1383

كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابُ مَا قِيلَ فِي أَوْلاَدِ المُشْرِكِينَ صحيح حَدَّثَنِي حِبَّانُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَوْلَادِ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ اللَّهُ إِذْ خَلَقَهُمْ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1383

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل باب: مشرکین کی نابالغ اولاد کا بیان ہم سے حبان بن موسیٰ مروزی نے بیان کیا‘ کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ کہا کہ ہمیں شعبہ نے خبر دی ‘ انہیں ابوبشر جعفر نے‘ انہیں سعید بن جبیرنے‘ ان کو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکوں کے نابالع بچوں کے بارے میں پوچھا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جب انہیں پیدا کیا تھا اسی وقت وہ خوب جانتا تھا کہ یہ کیا عمل کریں گے۔
تشریح : مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سے اپنے علم کے موافق سلوک کرے گا۔ بظاہر یہ حدیث اس مذہب کی تائید کرتی ہے کہ مشرکوں کی اولاد کے بارے میں توقف کرنا چاہیے۔ امام احمد اور اسحاق اور اکثر اہل علم کا یہی قول ہے اور بیہقی نے امام شافعی سے بھی ایسا ہی نقل کیا ہے۔ اصولاً بھی یہ کہ نابالغ بچے شرعاً غیر مکلف ہیں پھر بھی اس بحث کا عمدہ حل یہی ہے کہ وہ اللہ کے حوالہ ہیں جو خوب جانتا ہے کہ وہ جنت کے لائق ہیں یا دوزخ کے۔ مومنین کی اولاد تو بہشتی ہے لیکن کافروں کی اولاد میں جو نابالغی کی حالت میں مرجائیں بہت اختلاف ہے۔ امام بخاری کا مذہب یہ ہے کہ وہ بہشتی ہیں کیونکہ بغیر گناہ کے عذاب نہیں ہوسکتا اور وہ معصوم مرے ہیں۔ بعضوں نے کہا اللہ کو اختیار ہے اور اس کی مشیت پر موقوف ہے چاہے بہشت میں لے جائے‘ چاہے دوزخ میں۔ بعضوں نے کہا اپنے ماں باپ کے ساتھ وہ بھی دوزخ میں رہیں گے۔ بعضوں نے کہا خاک ہوجائیں گے۔ بعضوں نے کہا اعراف میں رہیں گے۔ بعضوں نے کہا ان کاامتحان کیا جائے گا۔ واللہ اعلم بالصواب ( وحیدی ) مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سے اپنے علم کے موافق سلوک کرے گا۔ بظاہر یہ حدیث اس مذہب کی تائید کرتی ہے کہ مشرکوں کی اولاد کے بارے میں توقف کرنا چاہیے۔ امام احمد اور اسحاق اور اکثر اہل علم کا یہی قول ہے اور بیہقی نے امام شافعی سے بھی ایسا ہی نقل کیا ہے۔ اصولاً بھی یہ کہ نابالغ بچے شرعاً غیر مکلف ہیں پھر بھی اس بحث کا عمدہ حل یہی ہے کہ وہ اللہ کے حوالہ ہیں جو خوب جانتا ہے کہ وہ جنت کے لائق ہیں یا دوزخ کے۔ مومنین کی اولاد تو بہشتی ہے لیکن کافروں کی اولاد میں جو نابالغی کی حالت میں مرجائیں بہت اختلاف ہے۔ امام بخاری کا مذہب یہ ہے کہ وہ بہشتی ہیں کیونکہ بغیر گناہ کے عذاب نہیں ہوسکتا اور وہ معصوم مرے ہیں۔ بعضوں نے کہا اللہ کو اختیار ہے اور اس کی مشیت پر موقوف ہے چاہے بہشت میں لے جائے‘ چاہے دوزخ میں۔ بعضوں نے کہا اپنے ماں باپ کے ساتھ وہ بھی دوزخ میں رہیں گے۔ بعضوں نے کہا خاک ہوجائیں گے۔ بعضوں نے کہا اعراف میں رہیں گے۔ بعضوں نے کہا ان کاامتحان کیا جائے گا۔ واللہ اعلم بالصواب ( وحیدی )