‌صحيح البخاري - حدیث 1378

كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابُ عَذَابِ القَبْرِ مِنَ الغِيبَةِ وَالبَوْلِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرَيْنِ فَقَالَ إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ مِنْ كَبِيرٍ ثُمَّ قَالَ بَلَى أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ يَسْعَى بِالنَّمِيمَةِ وَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ قَالَ ثُمَّ أَخَذَ عُودًا رَطْبًا فَكَسَرَهُ بِاثْنَتَيْنِ ثُمَّ غَرَزَ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى قَبْرٍ ثُمَّ قَالَ لَعَلَّهُ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1378

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل باب: غیبت اور پیشاب کی آلودگی سے قبر ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ان سے اعمش نے‘ ان سے مجاہد نے‘ ان سے طاؤس نے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر دو قبروں پر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان دونوں کے مردوں پر عذاب ہورہا ہے اور یہ بھی نہیں کہ کسی بڑی اہم بات پر ہورہا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں! ان میں ایک شخص تو چغل خوری کیا کرتا تھا اور دوسرا پیشاب سے بچنے کے لیے احتیاط نہیں کرتا تھا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہری ٹہنی لی اور اس کے دو ٹکڑے کرکے دونوں کی قبروں پر گاڑدیا اور فرمایا کہ شاید جب تک یہ خشک نہ ہوں ان کا عذاب کم ہوجائے۔
تشریح : حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: قال الزین بن المنیر المراد بتخصیص ہذین الا مرین بالذکر تعظیم امرہما لا نفی الحکم عما عداہما فعلی ہذا لایلزم من ذکر ہما حصر عذاب القبر فیہما لکن الظاہر من الاقتصار علی ذکر ہما انہما امکن فی ذلک من غیرہما وقد روی اصحاب السنن من حدیث ابی ہریرۃ استنزہوا من البول فان عامۃ عذاب القبر منہ ثم اورد المصنف حدیث ابن عباس فی قصۃ القبرین ولیس فیہ للغیبہ ذکروا انما ورد بلفظ النمیمۃ وقد تقدم الکلام علیہ مستوفی فی الطہارۃ ( فتح الباری ) یعنی زین بن منیر نے کہا کہ باب میں صرف دو چیزوں کا ذکر ان کی اہمیت کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ دوسرے گناہوں کی نفی مراد نہیں۔ پس ان کے ذکر سے یہ لازم نہیں آتا کہ عذاب قبر ان ہی دو گناہوں پر منحصر ہے۔ یہاں ان کے ذکر پر کفایت کرنا اشارہ ہے کہ ان کے ارتکاب کرنے پر عذاب قبر کا ہونا زیادہ ممکن ہے۔ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے لفظ یہ ہیں کہ پیشاب سے پاکی حاصل کرو کیونکہ عام طور پر عذاب قبراسی سے ہوتا ہے۔ باب کے بعد مصنف رحمہ اللہ نے یہاں حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما سے دو قبروں کا قصہ نقل فرمایا۔ اس میں غیبت کا لفظ نہیں ہے بلکہ چغل خور کا لفظ وارد ہوا ہے مزید وضاحت کتاب الطہارۃ میں گزر چکی ہے۔ غیبت اور چغلی قریب قریب ایک ہی قسم کے گناہ ہیں اس لیے ہر دو عذاب قبر کے اسباب ہیں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: قال الزین بن المنیر المراد بتخصیص ہذین الا مرین بالذکر تعظیم امرہما لا نفی الحکم عما عداہما فعلی ہذا لایلزم من ذکر ہما حصر عذاب القبر فیہما لکن الظاہر من الاقتصار علی ذکر ہما انہما امکن فی ذلک من غیرہما وقد روی اصحاب السنن من حدیث ابی ہریرۃ استنزہوا من البول فان عامۃ عذاب القبر منہ ثم اورد المصنف حدیث ابن عباس فی قصۃ القبرین ولیس فیہ للغیبہ ذکروا انما ورد بلفظ النمیمۃ وقد تقدم الکلام علیہ مستوفی فی الطہارۃ ( فتح الباری ) یعنی زین بن منیر نے کہا کہ باب میں صرف دو چیزوں کا ذکر ان کی اہمیت کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ دوسرے گناہوں کی نفی مراد نہیں۔ پس ان کے ذکر سے یہ لازم نہیں آتا کہ عذاب قبر ان ہی دو گناہوں پر منحصر ہے۔ یہاں ان کے ذکر پر کفایت کرنا اشارہ ہے کہ ان کے ارتکاب کرنے پر عذاب قبر کا ہونا زیادہ ممکن ہے۔ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے لفظ یہ ہیں کہ پیشاب سے پاکی حاصل کرو کیونکہ عام طور پر عذاب قبراسی سے ہوتا ہے۔ باب کے بعد مصنف رحمہ اللہ نے یہاں حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما سے دو قبروں کا قصہ نقل فرمایا۔ اس میں غیبت کا لفظ نہیں ہے بلکہ چغل خور کا لفظ وارد ہوا ہے مزید وضاحت کتاب الطہارۃ میں گزر چکی ہے۔ غیبت اور چغلی قریب قریب ایک ہی قسم کے گناہ ہیں اس لیے ہر دو عذاب قبر کے اسباب ہیں