كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ مَنْ لاَ يَتَوَضَّأُ مِنَ الشَّكِّ حَتَّى يَسْتَيْقِنَ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، ح وَعَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّهُ شَكَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلُ الَّذِي يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَجِدُ الشَّيْءَ فِي الصَّلاَةِ؟ فَقَالَ: «لاَ يَنْفَتِلْ - أَوْ لاَ يَنْصَرِفْ - حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا»
کتاب: وضو کے بیان میں
باب: شک کی وجہ سے نیا وضو نہ کرے
ہم سے علی نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے زہری نے سعید بن المسیب کے واسطے سے نقل کیا، وہ عبادہ بن تمیم سے روایت کرتے ہیں، وہ اپنے چچا ( عبداللہ بن زید ) سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ ایک شخص ہے جسے یہ خیال ہوتا ہے کہ نماز میں کوئی چیز ( یعنی ہوا نکلتی ) معلوم ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ( نماز سے ) نہ پھرے یا نہ مڑے، جب تک آواز نہ سنے یا بو نہ پائے۔
تشریح :
اگر نماز پڑھتے ہوئے ہوا خارج ہونے کا شک ہو تومحض شک سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ جب تک ہوا خارج ہونے کی آواز یا اس کی بدبو معلوم نہ کرلے۔ باب کا یہی مقصد ہے۔ یہ حکم عام ہے خواہ نماز کے اندر ہو یانماز کے باہر۔ امام نووی رحمہ اللہ نے کہا کہ اس حدیث سے ایک بڑا قاعدہ کلیہ نکلتا ہے کہ کوئی یقینی کام شک کی وجہ سے زائل نہ ہوگا۔ مثلاً ہرفرش یا ہرجگہ یا ہرکپڑا جو پاک صاف اور ستھرا ہو اب اگر کوئی اس کی پاکی میں شک کرے تو وہ شک غلط ہوگا۔
اگر نماز پڑھتے ہوئے ہوا خارج ہونے کا شک ہو تومحض شک سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ جب تک ہوا خارج ہونے کی آواز یا اس کی بدبو معلوم نہ کرلے۔ باب کا یہی مقصد ہے۔ یہ حکم عام ہے خواہ نماز کے اندر ہو یانماز کے باہر۔ امام نووی رحمہ اللہ نے کہا کہ اس حدیث سے ایک بڑا قاعدہ کلیہ نکلتا ہے کہ کوئی یقینی کام شک کی وجہ سے زائل نہ ہوگا۔ مثلاً ہرفرش یا ہرجگہ یا ہرکپڑا جو پاک صاف اور ستھرا ہو اب اگر کوئی اس کی پاکی میں شک کرے تو وہ شک غلط ہوگا۔