‌صحيح البخاري - حدیث 1367

كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابُ ثَنَاءِ النَّاسِ عَلَى المَيِّتِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ مَرُّوا بِجَنَازَةٍ فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَبَتْ ثُمَّ مَرُّوا بِأُخْرَى فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا فَقَالَ وَجَبَتْ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا وَجَبَتْ قَالَ هَذَا أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ خَيْرًا فَوَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَهَذَا أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ شَرًّا فَوَجَبَتْ لَهُ النَّارُ أَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1367

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل باب: لوگوں کی زبان پر میت کی تعریف ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‘ کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا‘ کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا‘ آپ نے فرمایا کہ صحابہ کا گزر ایک جنازہ پر ہوا‘ لوگ اس کی تعریف کرنے لگے ( کہ کیا اچھا آدمی تھا ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ واجب ہوگئی۔ پھر دوسرے جنازے کا گزر ہوا تو لوگ اس کی برائی کرنے لگے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ واجب ہوگئی۔ اس پر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ کیا چیز واجب ہوگئی؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس میت کی تم لوگوں نے تعریف کی ہے اس کے لیے تو جنت واجب ہوگئی اور جس کی تم نے برائی کی ہے اس کے لیے دوزخ واجب ہوگئی۔ تم لوگ زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو۔