‌صحيح البخاري - حدیث 1359

كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابُ إِذَا أَسْلَمَ الصَّبِيُّ فَمَاتَ، هَلْ يُصَلَّى عَلَيْهِ، وَهَلْ يُعْرَضُ عَلَى الصَّبِيِّ الإِسْلاَمُ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ وَيُنَصِّرَانِهِ أَوْ يُمَجِّسَانِهِ كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً جَمْعَاءَ هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1359

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل باب: ایک بچہ اسلام لایا پھر اس کا انتقال ہم سے عبدان نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ ہم کو یونس نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے‘ انہیںابوسلمہ بن عبدالرحمن نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے لیکن اس کے ماں باپ اسے یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنادیتے ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے ایک جانور ایک صحیح سالم جانور جنتا ہے۔ کیا تم اس کاکوئی عضو ( پیدائشی طورپر ) کٹا ہوا دیکھتے ہو؟ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی فطرت ہے جس پر لوگوں کو اس نے پیدا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی خلقت میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں‘ یہی دین قیم ہے۔
تشریح : باب کامطلب اس حدیث سے یوں نکلتاہے کہ جب ہر ایک آدمی کی فطرت اسلام پر ہوئی ہے تو بچے پر بھی اسلام پیش کرنا اور اس کا اسلام لانا صحیح ہوگا۔ ابن شہاب نے اس حدیث سے یہ نکالا کہ ہر بچے پر نماز جنازہ پڑھی جائے کیونکہ وہ اسلام کی فطرت پر پیدا ہوا ہے۔ اس یہودی بچے نے اپنے باپ کی طرف دیکھا گویا اس سے اجازت چاہی جب اس نے اجازت دی تو وہ شوق سے مسلمان ہوگیا۔ باب اور حدیث میں مطابقت یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے سے مسلمان ہونے کے لیے فرمایا۔ اس حدیث سے اخلاق محمدی پر بھی روشنی پڑتی ہے کہ آپ ازراہ ہمدردی مسلمان اور غیر مسلمان سب کے ساتھ محبت کا برتاؤ فرماتے اور جب بھی کوئی بیمار ہوتا اس کی مزاج پرسی کے لیے تشریف لے جاتے ( صلی اللہ علیہ وسلم ) باب کامطلب اس حدیث سے یوں نکلتاہے کہ جب ہر ایک آدمی کی فطرت اسلام پر ہوئی ہے تو بچے پر بھی اسلام پیش کرنا اور اس کا اسلام لانا صحیح ہوگا۔ ابن شہاب نے اس حدیث سے یہ نکالا کہ ہر بچے پر نماز جنازہ پڑھی جائے کیونکہ وہ اسلام کی فطرت پر پیدا ہوا ہے۔ اس یہودی بچے نے اپنے باپ کی طرف دیکھا گویا اس سے اجازت چاہی جب اس نے اجازت دی تو وہ شوق سے مسلمان ہوگیا۔ باب اور حدیث میں مطابقت یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے سے مسلمان ہونے کے لیے فرمایا۔ اس حدیث سے اخلاق محمدی پر بھی روشنی پڑتی ہے کہ آپ ازراہ ہمدردی مسلمان اور غیر مسلمان سب کے ساتھ محبت کا برتاؤ فرماتے اور جب بھی کوئی بیمار ہوتا اس کی مزاج پرسی کے لیے تشریف لے جاتے ( صلی اللہ علیہ وسلم )