كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابٌ: هَلْ يُخْرَجُ المَيِّتُ مِنَ القَبْرِ وَاللَّحْدِ لِعِلَّةٍ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ دُفِنَ مَعَ أَبِي رَجُلٌ فَلَمْ تَطِبْ نَفْسِي حَتَّى أَخْرَجْتُهُ فَجَعَلْتُهُ فِي قَبْرٍ عَلَى حِدَةٍ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل باب: میت کو کسی خاص وجہ سے قبر یا لحد ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا‘ کہا کہ ہم سے سعید بن عامر نے بیان کیا‘ ان سے شعبہ نے‘ ان سے ابن ابی نجیح نے‘ ان سے عطاءبن ابی رباح اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے باپ کے ساتھ ایک ہی قبر میں ایک اور صحابی ( حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے چچا ) دفن تھے۔ لیکن میرا دل اس پر راضی نہیں ہورہا تھا۔ اس لیے میں نے ان کی لاش نکال کر دوسری قبر میں دفن کردی۔