‌صحيح البخاري - حدیث 1342

كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابُ مَنْ يَدْخُلُ قَبْرَ المَرْأَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ شَهِدْنَا بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ عَلَى الْقَبْرِ فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَدْمَعَانِ فَقَالَ هَلْ فِيكُمْ مِنْ أَحَدٍ لَمْ يُقَارِفْ اللَّيْلَةَ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَنَا قَالَ فَانْزِلْ فِي قَبْرِهَا فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا فَقَبَرَهَا قَالَ ابْنُ مُبَارَكٍ قَالَ فُلَيْحٌ أُرَاهُ يَعْنِي الذَّنْبَ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ لِيَقْتَرِفُوا أَيْ لِيَكْتَسِبُوا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1342

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل باب: عورت کی قبر میں کون اترے ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا‘ ان سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا‘ ان سے ہلال بن علی نے بیان کیا‘ ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کے جنازہ میں حاضر تھے۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر بیٹھے ہوئے تھے‘ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ آپ نے پوچھا کہ کیاایسا آدمی بھی کوئی یہاں ہے جو آج رات کو عورت کے پاس نہ گیا ہو۔ اس پر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بولے کہ میں حاضر ہوں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم قبر میں اُتر جاؤ۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ اُتر گئے اور میت کو دفن کیا۔ عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا کہ فلیح نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ﴿ لم یقارف ﴾ کا معنی یہ ہے کہ جس نے گناہ نہ کیا ہو۔ امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ نے کہا کہ سورئہ انعام میں جو ﴿ لیقترفوا ﴾ آیا ہے اس کا معنی یہی ہے تاکہ گناہ کریں۔
تشریح : ایک بات عجیب مشہور ہوگئی ہے کہ موت کے بعد شوہر بیوی کے لیے ایک اجنبی اور عام آدمی سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا‘ یہ انتہائی لغو اور غلط تصور ہے۔ اسلام میں شوہر اور بیوی کا تعلق اتنا معمولی نہیں کہ وہ مرنے کے بعد ختم ہوجائے اور مرد عورت کے لیے اجنبی بن جائے۔ پس عورت کے جنازے کو خود اس کا خاوند بھی اتار سکتا ہے اور حسب ضرورت دوسرے لوگ بھی جیسا کہ اس حدیث سے ثابت ہوا۔ ایک بات عجیب مشہور ہوگئی ہے کہ موت کے بعد شوہر بیوی کے لیے ایک اجنبی اور عام آدمی سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا‘ یہ انتہائی لغو اور غلط تصور ہے۔ اسلام میں شوہر اور بیوی کا تعلق اتنا معمولی نہیں کہ وہ مرنے کے بعد ختم ہوجائے اور مرد عورت کے لیے اجنبی بن جائے۔ پس عورت کے جنازے کو خود اس کا خاوند بھی اتار سکتا ہے اور حسب ضرورت دوسرے لوگ بھی جیسا کہ اس حدیث سے ثابت ہوا۔