‌صحيح البخاري - حدیث 1340

كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابُ الدَّفْنِ بِاللَّيْلِ صحيح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ بَعْدَ مَا دُفِنَ بِلَيْلَةٍ قَامَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ وَكَانَ سَأَلَ عَنْهُ فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقَالُوا فُلَانٌ دُفِنَ الْبَارِحَةَ فَصَلَّوْا عَلَيْهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1340

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل باب: رات میں دفن کرنا کیسا ہے؟ ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا‘ کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا‘ ان سے شیبانی نے‘ ان سے شعبی نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے شخص کی نماز جنازہ پڑھی جن کا انتقال رات میں ہوگیا تھا ( اور اسے رات ہی میں دفن کردیا گیا تھا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق پوچھا تھا کہ یہ کن کی قبر ہے۔ لوگوں نے بتایا کہ فلاں کی ہے جسے کل رات ہی دفن کیا گیا ہے۔ پھر سب نے ( دوسرے روز ) نماز جنازہ پڑھی۔
تشریح : معلوم ہوا کہ رات کو دفن کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ بلکہ بہتر یہی ہے کہ رات ہو یا دن مرنے والے کے کفن دفن میں دیرنہ کی جائے۔ معلوم ہوا کہ رات کو دفن کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ بلکہ بہتر یہی ہے کہ رات ہو یا دن مرنے والے کے کفن دفن میں دیرنہ کی جائے۔