‌صحيح البخاري - حدیث 1337

كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابُ الصَّلاَةِ عَلَى القَبْرِ بَعْدَ مَا يُدْفَنُ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أَسْوَدَ رَجُلًا أَوْ امْرَأَةً كَانَ يَكُونُ فِي الْمَسْجِدِ يَقُمُّ الْمَسْجِدَ فَمَاتَ وَلَمْ يَعْلَمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَوْتِهِ فَذَكَرَهُ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ مَا فَعَلَ ذَلِكَ الْإِنْسَانُ قَالُوا مَاتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَفَلَا آذَنْتُمُونِي فَقَالُوا إِنَّهُ كَانَ كَذَا وَكَذَا قِصَّتُهُ قَالَ فَحَقَرُوا شَأْنَهُ قَالَ فَدُلُّونِي عَلَى قَبْرِهِ فَأَتَى قَبْرَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1337

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل باب: مردہ کو دفن کرنے کے بعد قبر پر ہم سے محمد بن فضل نے کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‘ ان سے ثابت نے بیان کیا‘ ان سے ابو رافع نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ کالے رنگ کا ایک مرد یا ایک کالی عورت مسجد کی خدمت کیا کرتی تھیں‘ ان کی وفات ہوگئی لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی وفات کی خبر کسی نے نہیں دی۔ ایک دن آپ نے خود یاد فرمایا کہ وہ شخص دکھائی نہیں دیتا۔ صحابہ نے کہا کہ یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! ان کا تو انتقال ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم نے مجھے خبر کیوں نہیں دی؟ صحابہ نے عرض کی کہ یہ وجوہ تھیں ( اس لیے آپ کو تکلیف نہیں دی گئی ) گویا لوگوں نے ان کو حقیر جان کر قابل توجہ نہیں سمجھا لیکن آپ نے فرمایا کہ چلو مجھے ان کی قبر بتادو۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قبر پر تشریف لائے اور اس پر نماز جنازہ پڑھی۔
تشریح : یہ کالا مرد یا کالی عورت مسجد نبوی کی جاروب کش بڑے بڑے بادشاہان ہفت اقلیم سے اللہ کے نزدیک مرتبہ اور درجہ میں زائد تھی۔ حبیب خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈھونڈ کر اس کی قبر پر نماز پڑھی۔ واہ رے قسمت! آپ کی کفش برداری اگر ہم کو بہشت میں نصیب ہوجائے تو ایسی دنیا کی لاکھوں سلطنتیں اس پر تصدق کردیں ( وحیدی ) حضرت امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ نے اس سے ثابت فرمایا کہ اگر کسی مسلمان مرد یا عورت کا جنازہ نہ پڑھا گیا ہو تو قبر پر دفن کرنے کے بعد بھی پڑھا جاسکتا ہے۔ بعض نے اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص بتلایا ہے مگر یہ دعویٰ بے دلیل ہے۔ یہ کالا مرد یا کالی عورت مسجد نبوی کی جاروب کش بڑے بڑے بادشاہان ہفت اقلیم سے اللہ کے نزدیک مرتبہ اور درجہ میں زائد تھی۔ حبیب خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈھونڈ کر اس کی قبر پر نماز پڑھی۔ واہ رے قسمت! آپ کی کفش برداری اگر ہم کو بہشت میں نصیب ہوجائے تو ایسی دنیا کی لاکھوں سلطنتیں اس پر تصدق کردیں ( وحیدی ) حضرت امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ نے اس سے ثابت فرمایا کہ اگر کسی مسلمان مرد یا عورت کا جنازہ نہ پڑھا گیا ہو تو قبر پر دفن کرنے کے بعد بھی پڑھا جاسکتا ہے۔ بعض نے اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص بتلایا ہے مگر یہ دعویٰ بے دلیل ہے۔