كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابُ صَلاَةِ الصِّبْيَانِ مَعَ النَّاسِ عَلَى الجَنَائِزِ صحيح حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ عَامِرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرًا فَقَالُوا هَذَا دُفِنَ أَوْ دُفِنَتْ الْبَارِحَةَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَصَفَّنَا خَلْفَهُ ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
باب: بڑوں کے ساتھ بچوں کا بھی نماز جنازہ
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن ابی بکیر نے‘ انہوں نے کہا ہم سے زائدہ نے بیان کیا‘ ان سے ابو اسحاق شیبانی نے‘ ان سے عامر نے‘ ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبر پر تشریف لائے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ اس میت کو گزشتہ رات میں دفن کیا گیا ہے۔ ( صاحب قبر مرد تھا یا عورت تھی ) ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ پھر ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بندی کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی۔
تشریح :
باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔ کیونکہ ابن عباس اس واقعہ کے وقت بچے ہی تھے۔ مگر آپ کے ساتھ برابر صف میں شریک ہوئے۔
باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔ کیونکہ ابن عباس اس واقعہ کے وقت بچے ہی تھے۔ مگر آپ کے ساتھ برابر صف میں شریک ہوئے۔