‌صحيح البخاري - حدیث 132

كِتَابُ العِلْمِ بَابُ مَنِ اسْتَحْيَا فَأَمَرَ غَيْرَهُ بِالسُّؤَالِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُنْذِرٍ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الحَنَفِيَّةِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: كُنْتُ رَجُلًا مَذَّاءً فَأَمَرْتُ المِقْدَادَ بْنَ الأَسْوَدِ أَنْ يَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: «فِيهِ الوُضُوءُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 132

کتاب: علم کے بیان میں باب: شرمانے والا کسی کے ذریعے مسئلہ پوچھ لے ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے عبداللہ ابن داؤد نے اعمش کے واسطے سے بیان کیا، انھوں نے منذر ثوری سے نقل کیا، انھوں نے محمد ابن الحنفیہ سے نقل کیا، وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں ایسا شخص تھا جسے جریان مذی کی شکایت تھی، تو میں نے ( اپنے شاگرد ) مقداد کو حکم دیا تھا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کریں۔ تو انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس (مرض) میں غسل نہیں ہے ( ہاں ) وضو فرض ہے۔
تشریح : حضرت علی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے رشتہ دامادی کی بنا پر اس مسئلے کے بارے میں شرم محسوس کی مگر مسئلہ معلوم کرنا ضروری تھا تووہ دوسرے صحابی کے ذریعے دریافت کرایا۔ اسی سے ترجمۃ الباب ثابت ہوتا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے رشتہ دامادی کی بنا پر اس مسئلے کے بارے میں شرم محسوس کی مگر مسئلہ معلوم کرنا ضروری تھا تووہ دوسرے صحابی کے ذریعے دریافت کرایا۔ اسی سے ترجمۃ الباب ثابت ہوتا ہے۔