كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابٌ: مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً، فَلاَ يَقْعُدُ حَتَّى تُوضَعَ عَنْ مَنَاكِبِ الرِّجَالِ، فَإِنْ قَعَدَ أُمِرَ بِالقِيَامِ صحيح حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا رَأَيْتُمْ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا فَمَنْ تَبِعَهَا فَلَا يَقْعُدْ حَتَّى تُوضَعَ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
باب: جو شخص جنازہ کے ساتھ ہو
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا‘ ان سے یحیٰی بن ابی کثیر نے‘ ان سے ابو سلمہ اور ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم لوگ جنازہ دیکھو تو کھڑے ہوجاؤ اور جو شخص جنازہ کے ساتھ چل رہا ہو وہ اس وقت تک نہ بیٹھے جب تک جنازہ رکھ نہ دیا جائے۔
تشریح :
اس بارے میں بہت کچھ بحث وتمحیص کے بعد شیخ الحدیث حضرت مولانا عبیداللہ صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: والقول الراجح عندی ہو ماذہب الیہ الجمہور من انہ یستحب ان لا یجلس التابع والمشیع للجنازۃ حتی توضع بالارض وان النہی فی قولہ فلا یقعد محمول علی التنزیہ واللہ تعالیٰ اعلم
ویدل علی استحباب القیام الی ان توضع مارواہ البیہقی ( ص: 27ج:4 ) من طریق ابی حازم قال مشیت مع ابی ہریرۃ وابن الزبیر والحسن بن علی امام الجنازۃ حتی انتہینا الی المقبرۃ فقاموا حتی وضعت ثم جلسوا فقلت لبعضعہم فقال ان القائم مثل الحامل یعنی فی الاجر ( مرعاۃ‘ جلد: 2 ص: 471 )
یعنی میرے نزدیک قول راجح وہی ہے جدھر جمہور گئے ہیں اور وہ یہ کہ جنازہ کے ساتھ چلنے والوں اور اس کے رخصت کرنے والوں کے لیے مستحب ہے کہ وہ جب تک جنازہ زمین پر نہ رکھ دیا جائے نہ بیٹھیں اور حدیث میں نہ بیٹھنے کی نہی تنزیہی ہے اور اس قیام کے استحباب پر بیہقی کی وہ حدیث بھی دلالت کرتی ہے جسے انہوں نے ابوحازم کی سند سے روایت کیا ہے کہ ہم حضرت ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن زبیر اور حسن بن علی رضی اللہ عنہم کے ساتھ ایک جنازہ کے ہمراہ گئے۔ پس یہ جملہ حضرات کھڑے ہی رہے جب تک وہ جنازہ زمین پر نہ رکھ دیا گیا۔ اس کے بعد وہ سب بھی بیٹھ گئے۔ میں نے ان میں سے بعض سے مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ کھڑا رہنے والا بھی اسی کے مثل ہے جو خود جنازہ کو اٹھا رہا ہے یعنی ثواب میں یہ دونوں برابر ہیں
اس بارے میں بہت کچھ بحث وتمحیص کے بعد شیخ الحدیث حضرت مولانا عبیداللہ صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: والقول الراجح عندی ہو ماذہب الیہ الجمہور من انہ یستحب ان لا یجلس التابع والمشیع للجنازۃ حتی توضع بالارض وان النہی فی قولہ فلا یقعد محمول علی التنزیہ واللہ تعالیٰ اعلم
ویدل علی استحباب القیام الی ان توضع مارواہ البیہقی ( ص: 27ج:4 ) من طریق ابی حازم قال مشیت مع ابی ہریرۃ وابن الزبیر والحسن بن علی امام الجنازۃ حتی انتہینا الی المقبرۃ فقاموا حتی وضعت ثم جلسوا فقلت لبعضعہم فقال ان القائم مثل الحامل یعنی فی الاجر ( مرعاۃ‘ جلد: 2 ص: 471 )
یعنی میرے نزدیک قول راجح وہی ہے جدھر جمہور گئے ہیں اور وہ یہ کہ جنازہ کے ساتھ چلنے والوں اور اس کے رخصت کرنے والوں کے لیے مستحب ہے کہ وہ جب تک جنازہ زمین پر نہ رکھ دیا جائے نہ بیٹھیں اور حدیث میں نہ بیٹھنے کی نہی تنزیہی ہے اور اس قیام کے استحباب پر بیہقی کی وہ حدیث بھی دلالت کرتی ہے جسے انہوں نے ابوحازم کی سند سے روایت کیا ہے کہ ہم حضرت ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن زبیر اور حسن بن علی رضی اللہ عنہم کے ساتھ ایک جنازہ کے ہمراہ گئے۔ پس یہ جملہ حضرات کھڑے ہی رہے جب تک وہ جنازہ زمین پر نہ رکھ دیا گیا۔ اس کے بعد وہ سب بھی بیٹھ گئے۔ میں نے ان میں سے بعض سے مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ کھڑا رہنے والا بھی اسی کے مثل ہے جو خود جنازہ کو اٹھا رہا ہے یعنی ثواب میں یہ دونوں برابر ہیں