كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابُ مَنْ جَلَسَ عِنْدَ المُصِيبَةِ يُعْرَفُ فِيهِ الحُزْنُ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَمَّا جَاءَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتْلُ ابْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرٍ وَابْنِ رَوَاحَةَ جَلَسَ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ وَأَنَا أَنْظُرُ مِنْ صَائِرِ الْبَابِ شَقِّ الْبَابِ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ نِسَاءَ جَعْفَرٍ وَذَكَرَ بُكَاءَهُنَّ فَأَمَرَهُ أَنْ يَنْهَاهُنَّ فَذَهَبَ ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ لَمْ يُطِعْنَهُ فَقَالَ انْهَهُنَّ فَأَتَاهُ الثَّالِثَةَ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ غَلَبْنَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَزَعَمَتْ أَنَّهُ قَالَ فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ التُّرَابَ فَقُلْتُ أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَكَ لَمْ تَفْعَلْ مَا أَمَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ تَتْرُكْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْعَنَاءِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
باب: جو مصیبت کے وقت ایسا بیٹھے کہ
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا‘ کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا‘ کہا کہ میں نے یحیٰی ٰ سے سنا‘ انہوں نے کہا کہ مجھے عمرہ نے خبر دی‘ کہا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا‘ آپ نے کہا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو زید بن حارثہ‘ جعفر اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہم کی شہادت ( غزوئہ موتہ میں ) کی خبر ملی‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اس طرح تشریف فرما تھے کہ غم کے آثار آپ کے چہرے پر ظاہر تھے۔ میں دروازے کے سوراخ سے دیکھ رہی تھی۔ اتنے میں ایک صاحب آئے اور جعفر رضی اللہ عنہ کے گھر کی عورتوں کے رونے کا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں رونے سے منع کردے۔ وہ گئے لیکن واپس آکر کہا کہ وہ تو نہیں مانتیں۔ آپ نے پھر فرمایا کہ انہیں منع کردے۔ اب وہ تیسری مرتبہ واپس ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! قسم اللہ کی وہ تو ہم پر غالب آگئی ہیں ( عمرہ نے کہا کہ ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو یقین ہوا کہ ( ان کے اس کہنے پر ) رسول کریم نے فرمایا کہ پھر ان کے منہ میں مٹی جھونک دے۔ اس پر میں نے کہا کہ تیرا برا ہو۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اب جس کام کا حکم دے رہے ہیں وہ تو کروگے نہیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف میں ڈال دیا۔
تشریح :
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے باز نہ آنے پر سخت ناراضگی کا اظہار فرمایا اور غصہ میں کہا کہ ان کے منہ میں مٹی جھونک دو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی بے حد غمگین تھے۔ یہی مقصد باب ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے باز نہ آنے پر سخت ناراضگی کا اظہار فرمایا اور غصہ میں کہا کہ ان کے منہ میں مٹی جھونک دو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی بے حد غمگین تھے۔ یہی مقصد باب ہے۔