‌صحيح البخاري - حدیث 1285

كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ : «يُعَذَّبُ المَيِّتُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ» إِذَا كَانَ النَّوْحُ مِنْ سُنَّتِهِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ شَهِدْنَا بِنْتًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ عَلَى الْقَبْرِ قَالَ فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَدْمَعَانِ قَالَ فَقَالَ هَلْ مِنْكُمْ رَجُلٌ لَمْ يُقَارِفْ اللَّيْلَةَ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَنَا قَالَ فَانْزِلْ قَالَ فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1285

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل باب: میت پر نوحہ کرنا مکروہ ہے ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا‘ کہا ہم سے ابوعامر عقدی نے بیان کیا‘ کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا‘ ان سے ہلال بن علی نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیٹی ( حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا ) کے جنازہ میں حاضر تھے۔ ( وہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں۔ جن کا ۵ھ میں انتقال ہوا ) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر آئی تھیں۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا۔ کیا تم میں کوئی ایسا شخص بھی ہے کہ جو آج کی رات عورت کے پاس نہ گیا ہو۔ اس پر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ہوں۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر قبر میں تم اترو۔ چنانچہ وہ ان کی قبر میں اترے۔
تشریح : حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں اتارا۔ ایسا کرنے سے ان کو تنبیہ کرنا منظور تھی۔ کہتے ہیں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس شب میں جس میں حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہانے انتقال فرمایا ایک لونڈی سے صحبت کی تھی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا یہ کام پسند نہ آیا ( وحیدی ) حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے پہلے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت رقیہ رضی اللہ عنہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عقد میں تھیں۔ ان کے انتقال پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے آپ کا عقد فرما دیا جن کے انتقال پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر میرے پاس تیسری بیٹی ہوتی تو اسے بھی عثمان رضی اللہ عنہ ہی کے عقد میں دیتا۔ اس سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی جو وقعت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں تھی وہ ظاہر ہے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں اتارا۔ ایسا کرنے سے ان کو تنبیہ کرنا منظور تھی۔ کہتے ہیں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس شب میں جس میں حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہانے انتقال فرمایا ایک لونڈی سے صحبت کی تھی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا یہ کام پسند نہ آیا ( وحیدی ) حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے پہلے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت رقیہ رضی اللہ عنہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عقد میں تھیں۔ ان کے انتقال پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے آپ کا عقد فرما دیا جن کے انتقال پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر میرے پاس تیسری بیٹی ہوتی تو اسے بھی عثمان رضی اللہ عنہ ہی کے عقد میں دیتا۔ اس سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی جو وقعت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں تھی وہ ظاہر ہے۔