كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابُ الكَفَنِ بِلاَ عِمَامَةٍ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُفِّنَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلَا عِمَامَةٌ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
باب: عمامہ کے بغیر کفن دینے کا بیان
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے مالک نے بیان کیا‘ ان سے ہشام بن عروہ نے‘ ان سے ان کے باپ عروہ بن زبیر نے‘ ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سحول کے تین سفید کپڑوں کا کفن دیا گیا تھا نہ ان میں قمیص تھی اور نہ عمامہ تھا۔
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ چوتھا کپڑا نہ تھا۔ قسطلانی نے کہا امام شافعی رحمہ اللہ نے قمیص پہنانا جائز رکھا ہے مگر اس کو سنت نہیں سمجھا اور ان کی دلیل حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا فعل ہے جسے بیہقی نے نکالا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو پانچ کپڑوں میں کفن دیا۔ تین لفافے اور ایک قمیص اور ایک عمامہ لیکن شرح مہذب میں ہے کہ قمیص اور عمامہ نہ ہو۔ اگرچہ قمیص اور عمامہ مکروہ نہیں مگر اولیٰ کے خلاف ہے ( وحیدی ) بہتر یہی ہے کہ صرف تین چادروں میں کفن دیا جائے۔
مطلب یہ ہے کہ چوتھا کپڑا نہ تھا۔ قسطلانی نے کہا امام شافعی رحمہ اللہ نے قمیص پہنانا جائز رکھا ہے مگر اس کو سنت نہیں سمجھا اور ان کی دلیل حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا فعل ہے جسے بیہقی نے نکالا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو پانچ کپڑوں میں کفن دیا۔ تین لفافے اور ایک قمیص اور ایک عمامہ لیکن شرح مہذب میں ہے کہ قمیص اور عمامہ نہ ہو۔ اگرچہ قمیص اور عمامہ مکروہ نہیں مگر اولیٰ کے خلاف ہے ( وحیدی ) بہتر یہی ہے کہ صرف تین چادروں میں کفن دیا جائے۔