كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابُ الحَنُوطِ لِلْمَيِّتِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ وَاقِفٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ إِذْ وَقَعَ مِنْ رَاحِلَتِهِ فَأَقْصَعَتْهُ أَوْ قَالَ فَأَقْعَصَتْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ وَلَا تُحَنِّطُوهُ وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ فَإِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
باب: میت کو خوشبو لگانا
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میدان عرفہ میں وقوف کئے ہوئے تھا کہ وہ اپنے اونٹ سے گر پڑا اور اونٹ نے انہیں کچل دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دے کر دو کپڑوں کا کفن دو، خوشبو نہ لگاؤ اور نہ سر ڈھکو کیونکہ اللہ تعالی قیامت کے دن انہیں لبیک کہتے ہوئے اٹھائے گا۔
تشریح :
محرم کو خوشبو نہ لگائی جائے۔ اس سے ثابت ہوا کہ غیر محرم میت کو خوشبو لگانی چاہیے۔ باب کامقصد یہی ہے۔ محرم کو خوشبو کے لیے اس واسطے منع فرمایا کہ وہ حالت احرام ہی میں ہے اور قیامت میں اس طرح لبیک پکارتا ہوا اٹھے گا اور ظاہر ہے کہ محرم کو حالت احرام میں خوشبو کا استعمال منع ہے۔
محرم کو خوشبو نہ لگائی جائے۔ اس سے ثابت ہوا کہ غیر محرم میت کو خوشبو لگانی چاہیے۔ باب کامقصد یہی ہے۔ محرم کو خوشبو کے لیے اس واسطے منع فرمایا کہ وہ حالت احرام ہی میں ہے اور قیامت میں اس طرح لبیک پکارتا ہوا اٹھے گا اور ظاہر ہے کہ محرم کو حالت احرام میں خوشبو کا استعمال منع ہے۔