كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابٌ: كَيْفَ الإِشْعَارُ لِلْمَيِّتِ؟ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَنَّ أَيُّوبَ أَخْبَرَهُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ سِيرِينَ يَقُولُ جَاءَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ مِنْ اللَّاتِي بَايَعْنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَتْ الْبَصْرَةَ تُبَادِرُ ابْنًا لَهَا فَلَمْ تُدْرِكْهُ فَحَدَّثَتْنَا قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَهُ فَقَالَ اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي قَالَتْ فَلَمَّا فَرَغْنَا أَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ فَقَالَ أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ وَلَا أَدْرِي أَيُّ بَنَاتِهِ وَزَعَمَ أَنَّ الْإِشْعَارَ الْفُفْنَهَا فِيهِ وَكَذَلِكَ كَانَ ابْنُ سِيرِينَ يَأْمُرُ بِالْمَرْأَةِ أَنْ تُشْعَرَ وَلَا تُؤْزَرَ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل باب: میت پر کپڑا کیون کر لپیٹنا چا ہیے ہم سے احمد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبد اللہ بن وہب نے بیان کیا، انہیں ابن جریج نے خبر دی، انہیں ایوب نے خبر دی، کہا کہ میں نے ابن سیرین سے سنا، انہوں نے کہا کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کے یہاں انصار کی ان خواتین میں سے جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی، ایک عورت آئی، بصرہ میں انہیں اپنے ایک بیٹے کی تلاش تھی۔ لیکن وہ نہ ملا۔ پھر اس نے ہم سے یہ حدیث بیان کی کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کو غسل دے رہی تھیں کہ آپ تشریف لائے اور فرمایا کہ تین یا پانچ مرتبہ غسل دے دو اور اگر مناسب سمجھو تو اس سے بھی زیادہ دے سکتی ہو۔ غسل پانی اور بیری کے پتوں سے ہوناچاہیے اور آخر میں کافور بھی استعمال کر لینا۔ غسل سے فارغ ہو کر مجھے خبر کرادینا۔ انہوں نے بیان کیا کہ جب ہم غسل دے چکیں ( تو اطلاع دی ) اور آپ نے ازار عنایت کیا۔ آپ نے فرمایا کہ اسے اندر بدن سے لپیٹ دو۔ اس سے زیادہ آپ نے کچھ نہیں فرمایا۔ مجھے یہ نہیں معلوم کہ یہ آپ کی کونسی بیٹی تھیں ( یہ ایوب نے کہا ) اور انہوں نے بتایا کہ اشعار کا مطلب یہ ہے یہ اس میں نعش لپیٹ دی جائے۔ ابن سیرین رحمہ اللہ بھی یہی فرمایا کرتے تھے کہ عورت کے بدن میں اسے لپیٹا جائے ازار کے طور پر نہ باندھا جائے۔