كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابُ مَوَاضِعِ الوُضُوءِ مِنَ المَيِّتِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَمَّا غَسَّلْنَا بِنْتَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَنَا وَنَحْنُ نَغْسِلُهَا ابْدَءُوا بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
باب: پہلے میت کے اعضاء وضو کو دھویا جائے
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے خالدحذاءنے، ان سے حفصہ بنت سیرین نے اور ان سے ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کو ہم غسل دے رہی تھیں۔ جب ہم نے غسل شروع کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غسل دائیں طرف سے اور اعضاءوضو سے شروع کرو۔
تشریح :
اس سے معلوم ہوا کہ پہلے استنجا وغیرہ کرا کے وضو کرایا جائے اور کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا بھی ثابت ہوا پھر غسل دلایا جائے اور غسل دائیں طرف سے شروع کیا جائے۔
اس سے معلوم ہوا کہ پہلے استنجا وغیرہ کرا کے وضو کرایا جائے اور کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا بھی ثابت ہوا پھر غسل دلایا جائے اور غسل دائیں طرف سے شروع کیا جائے۔