‌صحيح البخاري - حدیث 1246

كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابُ الرَّجُلِ يَنْعَى إِلَى أَهْلِ المَيِّتِ بِنَفْسِهِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ الرَّايَةَ زَيْدٌ فَأُصِيبَ ثُمَّ أَخَذَهَا جَعْفَرٌ فَأُصِيبَ ثُمَّ أَخَذَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَأُصِيبَ وَإِنَّ عَيْنَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَتَذْرِفَانِ ثُمَّ أَخَذَهَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ مِنْ غَيْرِ إِمْرَةٍ فَفُتِحَ لَهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1246

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل باب: آدمی اپنی ذات سے موت کی خبر ہم سے ابو معمر نے بیان کیا، انہوںنے کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے حمیدبن بلال نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زید رضی اللہ عنہ نے جھنڈا سنبھالا لیکن وہ شہید ہو گئے۔ پھر جعفر رضی اللہ عنہ نے سنبھالا اور وہ بھی شہید ہو گئے۔ پھر عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے سنبھالا اور وہ بھی شہید ہو گئے۔ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں میں آنسو بہ رہے تھے۔ ( آپ نے فرمایا ) ا ور پھر خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے خود اپنے طور پر جھنڈا اٹھا لیا اور ان کو فتح حاصل ہوئی۔
تشریح : یہ غزوہ موتہ کا واقعہ ہے جو 8ھ میںملک شام کے پاس بلقان کی سر زمین پر ہواتھا۔ مسلمان تین ہزار تھے اور کافر بے شمار، آپ نے زید بن حارثہ کو امیر لشکر بنایا تھا اور فرما دیا تھا کہ اگر زید شہید ہو جائیں تو ان کی جگہ حضرت جعفر رضی اللہ عنہ قیادت کریں اگر وہ بھی شہید ہو جائیں تو پھر عبد اللہ بن رواحہ۔ یہ تینوں سردارشہید ہوئے۔ پھر حضرت خالد بن ولید نے ( از خود ) کمان سنبھالی اور ( اللہ نے ان کے ہاتھ پر ) کافروں کو شکست فاش دی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لشکر کے لوٹنے سے پہلے ہی سب خبریں لوگوں کو سنادیں۔ اس حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی معجزات بھی مذکورہوئے ہیں۔ یہ غزوہ موتہ کا واقعہ ہے جو 8ھ میںملک شام کے پاس بلقان کی سر زمین پر ہواتھا۔ مسلمان تین ہزار تھے اور کافر بے شمار، آپ نے زید بن حارثہ کو امیر لشکر بنایا تھا اور فرما دیا تھا کہ اگر زید شہید ہو جائیں تو ان کی جگہ حضرت جعفر رضی اللہ عنہ قیادت کریں اگر وہ بھی شہید ہو جائیں تو پھر عبد اللہ بن رواحہ۔ یہ تینوں سردارشہید ہوئے۔ پھر حضرت خالد بن ولید نے ( از خود ) کمان سنبھالی اور ( اللہ نے ان کے ہاتھ پر ) کافروں کو شکست فاش دی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لشکر کے لوٹنے سے پہلے ہی سب خبریں لوگوں کو سنادیں۔ اس حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی معجزات بھی مذکورہوئے ہیں۔