‌صحيح البخاري - حدیث 1234

کِتَابُ مَا جَاءَ فِي السَّهْوِ بَابُ الإِشَارَةِ فِي الصَّلاَةِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلَغَهُ أَنَّ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ كَانَ بَيْنَهُمْ شَيْءٌ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْلِحُ بَيْنَهُمْ فِي أُنَاسٍ مَعَهُ فَحُبِسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَانَتْ الصَّلَاةُ فَجَاءَ بِلَالٌ إِلَى أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ حُبِسَ وَقَدْ حَانَتْ الصَّلَاةُ فَهَلْ لَكَ أَنْ تَؤُمَّ النَّاسَ قَالَ نَعَمْ إِنْ شِئْتَ فَأَقَامَ بِلَالٌ وَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَكَبَّرَ لِلنَّاسِ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي فِي الصُّفُوفِ حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ فَأَخَذَ النَّاسُ فِي التَّصْفِيقِ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَا يَلْتَفِتُ فِي صَلَاتِهِ فَلَمَّا أَكْثَرَ النَّاسُ الْتَفَتَ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُهُ أَنْ يُصَلِّيَ فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَرَجَعَ الْقَهْقَرَى وَرَاءَهُ حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى لِلنَّاسِ فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَا لَكُمْ حِينَ نَابَكُمْ شَيْءٌ فِي الصَّلَاةِ أَخَذْتُمْ فِي التَّصْفِيقِ إِنَّمَا التَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ مَنْ نَابَهُ شَيْءٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَقُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ فَإِنَّهُ لَا يَسْمَعُهُ أَحَدٌ حِينَ يَقُولُ سُبْحَانَ اللَّهِ إِلَّا الْتَفَتَ يَا أَبَا بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ أَنْ تُصَلِّيَ لِلنَّاسِ حِينَ أَشَرْتُ إِلَيْكَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا كَانَ يَنْبَغِي لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1234

کتاب: سجدہ سہو کا بیان باب: نماز میں اشارہ کرنا ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یعقوب بن عبد الرحمن نے بیان کیا، ان سے ابو حازم سلمہ بن دینار نے، ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبرپہنچی کہ بنی عمرو بن عوف کے لوگوں میں باہم کوئی جھگڑا پیداہوگیا ہے تو آپ چند صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ ملاپ کرانے کے لیے وہاں تشریف لے گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی مشغول ہی تھے کہ نماز کا وقت ہو گیا۔ اس لیے بلال رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی تک تشریف نہیں لائے۔ ادھر نماز کا وقت ہوگیا ہے۔ کیا آپ لوگوں کی امامت کریںگے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں اگر تم چاہو۔ چنانچہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے تکبیر کہی اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے آگے بڑھ کر تکبیر ( تحریمہ ) کہی۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی صفوں سے گزر تے ہوئے پہلی صف میں آکر کھڑے ہوگئے۔ لوگوں نے ( حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو آگاہ کرنے کے لیے ) ہاتھ پر ہاتھ بجانے شروع کر دیئے لیکن حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نماز میں کسی طرف دھیان نہیں دیاکرتے تھے۔ جب لوگوں نے بہت تالیاں بجائیں تو آپ متوجہ ہوئے اور کیا دیکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہیں۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے انھیں نمازپڑھاتے رہنے کے لیے کہا، اس پر ابو بکر رضی اللہ عنہ نے ہاتھ اٹھا کراللہ تعالی کا شکر ادا کیا اور الٹے پاؤں پیچھے کی طرف آکر صف میں کھڑے ہوگئے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی۔ نماز کے بعد آپ نے فرمایا۔ لوگو!نماز میں ایک امر پیش آیاتو تم لوگ ہاتھ پر ہاتھ کیوں مارنے لگے تھے، یہ دستک دینا تو صرف عورتوں کے لیے ہے۔ جس کو نماز میں کوئی حادثہ پیش آئے تو سبحان اللہ کہے کیونکہ جب بھی کوئی سبحان اللہ سنے گا وہ ادھر خیال کرے گا اور اے ابو بکر!میرے اشارے کے باوجود تم لوگوں کو نماز کیوں نہیں پڑھا تے رہے؟ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ بھلا ابو قحافہ کے بیٹے کی کیا مجال تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے نماز پڑھائے۔
تشریح : باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اشارہ سے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھاتے رہنے کا حکم فرمایا۔ اس سے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی فضیلت بھی ثابت ہوئی اور یہ بھی کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مقدسہ میں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو اپنا نائب مقرر فرمایا تو بعدوفات نبوی آپ کی خلافت بالکل حق بجانب تھی۔ صدافسوس ان لوگوں پر جوآنکھیں بند کر کے محض تعصب کی بنیاد پر خلافت صدیقی سے بغاوت کرتے ہیں۔ اور جمہورامت کا خلاف کرکے معصیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرتکب ہوتے ہیں۔ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اشارہ سے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھاتے رہنے کا حکم فرمایا۔ اس سے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی فضیلت بھی ثابت ہوئی اور یہ بھی کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مقدسہ میں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو اپنا نائب مقرر فرمایا تو بعدوفات نبوی آپ کی خلافت بالکل حق بجانب تھی۔ صدافسوس ان لوگوں پر جوآنکھیں بند کر کے محض تعصب کی بنیاد پر خلافت صدیقی سے بغاوت کرتے ہیں۔ اور جمہورامت کا خلاف کرکے معصیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرتکب ہوتے ہیں۔