کِتَابُ مَا جَاءَ فِي السَّهْوِ بَابُ مَنْ يُكَبِّرُ فِي سَجْدَتَيِ السَّهْوِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ الْأَسْدِيِّ حَلِيفِ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ وَعَلَيْهِ جُلُوسٌ فَلَمَّا أَتَمَّ صَلَاتَهُ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ فَكَبَّرَ فِي كُلِّ سَجْدَةٍ وَهُوَ جَالِسٌ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ وَسَجَدَهُمَا النَّاسُ مَعَهُ مَكَانَ مَا نَسِيَ مِنْ الْجُلُوسِ تَابَعَهُ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ فِي التَّكْبِيرِ
کتاب: سجدہ سہو کا بیان باب: سہو کے سجدوں میں تکبیر کہنا ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے اعرج نے، ان سے عبد اللہ بن بحینہ اسدی نے جو بنو عبد المطلب کے حلیف تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں قعدہ اولیٰ کئے بغیر کھڑے ہوگئے۔ حالانکہ اس وقت آپ کوبیٹھنا چاہئے تھا۔ جب آپ نے نماز پوری کی تو آپ نے بیٹھے بیٹھے ہی سلام سے پہلے دو سجدے سہو کے کئے اور ہر سجدے میں اللہ اکبر کہا۔ مقتدیوں نے بھی آپ کے ساتھ یہ دو سجدے کئے۔ آپ بیٹھنا بھول گئے تھے، اس لیے یہ سجدے اسی کے بدلہ میں کئے تھے۔ اس روایت کی مطابعت ابن جریج نے ابن شہاب سے تکبیر کے ذکر میں کی ہے۔