‌صحيح البخاري - حدیث 1228

کِتَابُ مَا جَاءَ فِي السَّهْوِ بَابُ مَنْ لَمْ يَتَشَهَّدْ فِي سَجْدَتَيِ السَّهْوِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ أَبِي تَمِيمَةَ السَّخْتِيَانِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنْ اثْنَتَيْنِ فَقَالَ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ فَقَالَ النَّاسُ نَعَمْ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى اثْنَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ عَلْقَمَةَ قَالَ قُلْتُ لِمُحَمَّدٍ فِي سَجْدَتَيْ السَّهْوِ تَشَهُّدٌ قَالَ لَيْسَ فِي حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1228

کتاب: سجدہ سہو کا بیان باب: سہو کے سجدوں کے بعد پھر تشہد نہ پڑھے ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کوا مام مالک بن انس نے خبر دی، انہیں ایوب بن ابی تمیمہ سختیانی نے خبر دی، انہیں محمد بن سیرین نے اور انہیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت پڑھ کر اٹھ کھڑے ہوئے تو ذوالیدین نے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!کیا نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا کہ کیا ذوالیدین سچ کہتے ہیں۔ لوگوں نے کہاجی ہاں! یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور دورکعت جورہ گئی تھیں ان کو پڑھا، پھر سلام پھیرا، پھر اللہ اکبرکہا اور اپنے سجدے کی طرح ( یعنی نماز کے معمولی سجدے کی طرح ) سجدہ کیا یا اس سے لمبا پھر سرا ٹھایا۔ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن علقمہ نے، انہوں کہا کہ میں نے محمد بن سیرین سے پوچھا کہ کیا سجدہ سہو میں تشہد ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں تو اس کاذکر نہیں ہے۔
تشریح : دوسرے مقام پر حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے دوسرا طریق ذکر کیا ہے۔ جس میں دوسرا سجدہ بھی مذکور ہے لیکن تشہد مذکورنہیں تو معلوم ہوا کہ سجدہ سہو کے بعد تشہد نہیں ہے۔ چنانچہ محمد بن سیرین سے محفوظ ہے اور جس حدیث میں تشہد مذکور ہے اس کو بیہقی اور ابن عبد الرؤف اور ابن عبد البر وغیرہ نے ضعیف کہا ہے۔ ( خلاصہ فتح الباری ) دوسرے مقام پر حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے دوسرا طریق ذکر کیا ہے۔ جس میں دوسرا سجدہ بھی مذکور ہے لیکن تشہد مذکورنہیں تو معلوم ہوا کہ سجدہ سہو کے بعد تشہد نہیں ہے۔ چنانچہ محمد بن سیرین سے محفوظ ہے اور جس حدیث میں تشہد مذکور ہے اس کو بیہقی اور ابن عبد الرؤف اور ابن عبد البر وغیرہ نے ضعیف کہا ہے۔ ( خلاصہ فتح الباری )