‌صحيح البخاري - حدیث 1222

کِتَابُ العَمَلِ فِي الصَّلاَةِ بَابُ يُفْكِرُ الرَّجُلُ الشَّيْءَ فِي الصَّلاَةِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنِ الأَعْرَجِ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أُذِّنَ بِالصَّلاَةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لاَ يَسْمَعَ التَّأْذِينَ، فَإِذَا سَكَتَ المُؤَذِّنُ أَقْبَلَ، فَإِذَا ثُوِّبَ أَدْبَرَ، فَإِذَا سَكَتَ أَقْبَلَ، فَلاَ يَزَالُ، بِالْمَرْءِ يَقُولُ لَهُ: اذْكُرْ مَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ حَتَّى لاَ يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى قَالَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: «إِذَا فَعَلَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ قَاعِدٌ»، وَسَمِعَهُ أَبُو سَلَمَةَ، مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1222

کتاب: نماز کے کام کے بارے میں باب: نماز میں کسی بات کا فکر کرے ہم سے یحی بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث نے، ان سے جعفربن ربیعہ نے اور ان سے اعرج نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ موڑ کر ریاح خارج کرتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے۔ جب مؤذن چپ ہو جاتا ہے تو مردود پھر آجاتا ہے اور جب جماعت کھڑی ہونے لگتی ہے ( اور تکبیر کہی جاتی ہے ) تو پھر بھاگ جاتا ہے۔ لیکن جب مؤذن چپ ہوجاتا ہے تو پھر آجاتا ہے۔ اور آدمی کے دل میں برابر وساوس پیدا کرتا رہتا ہے۔ کہتا ہے کہ ( فلاں فلاں بات ) یاد کر۔ کم بخت وہ باتیں یاددلاتا ہے جو اس نمازی کے ذہن میں بھی نہ تھیں۔ اس طرح نمازی کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں۔ ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے کہا کہ جب کوئی یہ بھول جائے ( کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں ) تو بیٹھے بیٹھے ( سہو کے ) دو سجدے کر لے۔ ابو سلمہ نے یہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا تھا۔
تشریح : معلوم ہوا کہ نماز میں شیطان وساوس کے لیے پوری کوشش کرتا ہے۔ اس لیے اس بارے میں انسان مجبور ہے۔ پس جب نماز کے اندر شیطانی وساوس کی وجہ سے یہ نہ معلوم رہے کہ کتنی رکعتیں پڑھ چکا ہوں تو یقین پر بنا رکھے، اگر اس کے فہم میں نماز پوری نہ ہو تو پوری کر کے سہو کے دو سجدے کر لے۔ ( قسطلانی ) معلوم ہوا کہ نماز میں شیطان وساوس کے لیے پوری کوشش کرتا ہے۔ اس لیے اس بارے میں انسان مجبور ہے۔ پس جب نماز کے اندر شیطانی وساوس کی وجہ سے یہ نہ معلوم رہے کہ کتنی رکعتیں پڑھ چکا ہوں تو یقین پر بنا رکھے، اگر اس کے فہم میں نماز پوری نہ ہو تو پوری کر کے سہو کے دو سجدے کر لے۔ ( قسطلانی )