کِتَابُ العَمَلِ فِي الصَّلاَةِ بَابُ لاَ يَرُدُّ السَّلاَمَ فِي الصَّلاَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ شِنْظِيرٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ لَهُ فَانْطَلَقْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ وَقَدْ قَضَيْتُهَا فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ فَوَقَعَ فِي قَلْبِي مَا اللَّهُ أَعْلَمُ بِهِ فَقُلْتُ فِي نَفْسِي لَعَلَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ عَلَيَّ أَنِّي أَبْطَأْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ فَوَقَعَ فِي قَلْبِي أَشَدُّ مِنْ الْمَرَّةِ الْأُولَى ثُمَّ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ عَلَيَّ فَقَالَ إِنَّمَا مَنَعَنِي أَنْ أَرُدَّ عَلَيْكَ أَنِّي كُنْتُ أُصَلِّي وَكَانَ عَلَى رَاحِلَتِهِ مُتَوَجِّهًا إِلَى غَيْرِ الْقِبْلَةِ
کتاب: نماز کے کام کے بارے میں
باب: نماز میں سلام کا جواب ( زبان سے ) نہ دے
ہم سے ابو معمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبد الوارث نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے کثیر بن شنظیر نے بیان کیا، ان سے عطاءبن ابی رباح نے ان سے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی ایک ضرورت کے لیے ( غزوہ¿ بنی مصطلق میں ) بھیجا۔ میں جاکر واپس آیا، میں نے کام پورا کر دیاتھا۔ پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میںحاضر ہوکر آپ کو سلام کیا۔ لیکن آپ نے کوئی جواب نہیں دیا۔ میرے دل میںاللہ جانے کیا بات آئی اور میں نے اپنے دل میں کہا کہ شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر اس لیے خفا ہیں کہ میں دیر سے آیا ہوں۔ میں نے پھر دوبارہ سلام کیا اور جب اس مرتبہ بھی آپ نے کوئی جواب نہ دیا تو اب میرے دل میںپہلے سے بھی زیادہ خیال آیا۔ پھر میں نے ( تیسری مرتبہ ) سلام کیا، اور اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا اور فرمایا کہ پہلے جو دوبارمیں نے جواب نہ دیا تو اس وجہ سے تھا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اپنی اونٹنی پر تھے اور اس کا رخ قبلہ کی طرف نہ تھا بلکہ دوسری طرف تھا۔
تشریح :
مسلم کی روایت میں ہے کہ یہ غزوہ بنی المصطلق میں تھا۔ اور مسلم ہی کی روایت میں یہ بھی وضاحت ہے کہ آپ نے ہاتھ کے اشارے سے جواب دیا اور جابر رضی اللہ عنہ کا مفہوم ومتفکر ہونا اس لیے تھا کہ انہوں نے یہ نہ سمجھا کہ یہ اشارہ سلام کا جواب ہے۔ کیونکہ پہلے زبان سے سلام کا جواب دیتے تھے نہ کہ اشارہ سے۔
مسلم کی روایت میں ہے کہ یہ غزوہ بنی المصطلق میں تھا۔ اور مسلم ہی کی روایت میں یہ بھی وضاحت ہے کہ آپ نے ہاتھ کے اشارے سے جواب دیا اور جابر رضی اللہ عنہ کا مفہوم ومتفکر ہونا اس لیے تھا کہ انہوں نے یہ نہ سمجھا کہ یہ اشارہ سلام کا جواب ہے۔ کیونکہ پہلے زبان سے سلام کا جواب دیتے تھے نہ کہ اشارہ سے۔