کِتَابُ العَمَلِ فِي الصَّلاَةِ بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ البُصَاقِ وَالنَّفْخِ فِي الصَّلاَةِ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَتَغَيَّظَ عَلَى أَهْلِ الْمَسْجِدِ وَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قِبَلَ أَحَدِكُمْ فَإِذَا كَانَ فِي صَلَاتِهِ فَلَا يَبْزُقَنَّ أَوْ قَالَ لَا يَتَنَخَّمَنَّ ثُمَّ نَزَلَ فَحَتَّهَا بِيَدِهِ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِذَا بَزَقَ أَحَدُكُمْ فَلْيَبْزُقْ عَلَى يَسَارِهِ
کتاب: نماز کے کام کے بارے میں
باب: نماز میں تھوکنا اور پھونک مارنا
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے نافع نے، ان سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ مسجد میں قبلہ کی طرف رینٹ دیکھی۔ آپ مسجد میں موجود لوگوں پر بہت ناراض ہوئے اور فرمایا کہ اللہ تعالی تمہارے سامنے ہے اس لیے نماز میں تھوکانہ کرو، یا یہ فرمایا کہ رینٹ نہ نکالا کرو۔ پھرآپ اترے اور خودہی اپنے ہاتھ سے اسے کھرچ ڈالا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جب کسی کو تھوکنا ہی ضروری ہو تو اپنی بائیں طرف تھوک لے۔
تشریح :
اس سے یہ معلوم ہوا کہ برے کام کو دیکھ کر تمام جماعت پر ناراض ہونا جائز ہے تاکہ سب کو تنبیہ ہو اورآئندہ کے لیے اس کا لحاظ رکھیں۔ نما ز میں قبلہ کی طرف تھوکنے سے منع فرمایا۔ نہ کہ مطلق تھوک ڈالنے سے بلکہ اپنے پاؤں کے نیچے تھوکنے کی اجازت فرمائی جیسا کہ اگلی حدیث میں مذکور ہے۔ جب تھوک مسجد میں پختہ فرش ہونے کی وجہ سے دفن نہ ہو سکے تو رومال میں تھوکنا چاہیے۔ پھونک مارنا بھی کسی شدید ضرورت کے تحت جائز ہے بلا ضرورت پھونک مارنا نماز میں خشوع کے خلاف ہے۔
اس سے یہ معلوم ہوا کہ برے کام کو دیکھ کر تمام جماعت پر ناراض ہونا جائز ہے تاکہ سب کو تنبیہ ہو اورآئندہ کے لیے اس کا لحاظ رکھیں۔ نما ز میں قبلہ کی طرف تھوکنے سے منع فرمایا۔ نہ کہ مطلق تھوک ڈالنے سے بلکہ اپنے پاؤں کے نیچے تھوکنے کی اجازت فرمائی جیسا کہ اگلی حدیث میں مذکور ہے۔ جب تھوک مسجد میں پختہ فرش ہونے کی وجہ سے دفن نہ ہو سکے تو رومال میں تھوکنا چاہیے۔ پھونک مارنا بھی کسی شدید ضرورت کے تحت جائز ہے بلا ضرورت پھونک مارنا نماز میں خشوع کے خلاف ہے۔