کِتَابُ العَمَلِ فِي الصَّلاَةِ بَابُ إِذَا انْفَلَتَتْ الدَّابَّةُ فِي الصَّلاَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ سُورَةً طَوِيلَةً ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ اسْتَفْتَحَ بِسُورَةٍ أُخْرَى ثُمَّ رَكَعَ حَتَّى قَضَاهَا وَسَجَدَ ثُمَّ فَعَلَ ذَلِكَ فِي الثَّانِيَةِ ثُمَّ قَالَ إِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَصَلُّوا حَتَّى يُفْرَجَ عَنْكُمْ لَقَدْ رَأَيْتُ فِي مَقَامِي هَذَا كُلَّ شَيْءٍ وُعِدْتُهُ حَتَّى لَقَدْ رَأَيْتُ أُرِيدُ أَنْ آخُذَ قِطْفًا مِنْ الْجَنَّةِ حِينَ رَأَيْتُمُونِي جَعَلْتُ أَتَقَدَّمُ وَلَقَدْ رَأَيْتُ جَهَنَّمَ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا حِينَ رَأَيْتُمُونِي تَأَخَّرْتُ وَرَأَيْتُ فِيهَا عَمْرَو بْنَ لُحَيٍّ وَهُوَ الَّذِي سَيَّبَ السَّوَائِبَ
کتاب: نماز کے کام کے بارے میں
باب: اگر آدمی نماز میں ہو اور اس کا جانور بھاگ پڑے
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبد اللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا کہ ہم کو یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، ان سے عروہ نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا کہ جب سورج گرہن لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( نماز کے لیے ) کھڑے ہوئے اور ایک لمبی سورت پڑھی۔ پھر رکوع کیا اور بہت لمبا رکوع کیا۔ پھر سر اٹھایا اس کے بعد دوسری سورت شروع کردی، پھر رکوع کیا اور رکوع پورا کر کے اس رکعت کو ختم کیا اور سجدے میں گئے۔ پھر دوسری رکعت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا، نماز سے فارغ ہو کر آپ نے فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ اس لیے جب تم ان میں گرہن دیکھو تو نماز شروع کر دو جب تک کہ یہ صاف ہو جائے اور دیکھو میں نے اپنی اسی جگہ سے ان تمام چیزوں کو دیکھ لیا ہے جن کا مجھ سے وعدہ ہے۔ یہاں تک کہ میں نے یہ بھی دیکھا کہ میں جنت کا ایک خوشہ لینا چاہتا ہوں۔ ابھی تم لوگوں نے دیکھا ہوگا کہ میں آگے بڑھنے لگا تھا اور میں نے دوزخ بھی دیکھی ( اس حالت میں کہ ) بعض آگ بعض آگ کو کھائے جا رہی تھی۔ تم لوگوں نے دیکھا ہوگا کہ جہنم کے اس ہولناک منظر کو دیکھ کر میں پیچھے ہٹ گیا تھا۔ میں نے جہنم کے اندر عمرو بن لحی کو دیکھا۔ یہ وہ شخص ہے جس نے سانڈ کی رسم عرب میں جاری کی تھی۔
تشریح :
سائبہ اس اونٹنی کو کہتے ہیں جو جاہلیت میں بتوں کی نذرمان کر چھوڑ دی جاتی تھی۔ نہ اس پر سوارہوتے اور نہ اس کا دودھ پیتے۔ یہی عمرو بن لحی عرب میں بت پرستی اور دوسری بہت سی منکرات کا بانی ہوا ہے۔ حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے ظاہر ہے اس لیے کہ خوشہ لینے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا آگے بڑھنا اور دوزخ کی ہیبت کھا کر پیچھے ہٹنا حدیث سے ثابت ہو گیا اور جس کا چار پایہ چھوٹ جاتا ہے وہ اس کے تھامنے کے واسطے بھی کبھی آگے بڑھتا ہے کبھی پیچھے ہٹتا ہے۔ ( فتح الباری ) خوارج ایک گروہ ہے جس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کا انکار کیا۔ ساتھ ہی حدیث کا انکار کر کے حسنبا اللہ کتاب اللہ کا نعرہ لگایا۔ یہ گروہ بھی افراط وتفریط میں مبتلا ہو کر گمراہ ہوا۔
سائبہ اس اونٹنی کو کہتے ہیں جو جاہلیت میں بتوں کی نذرمان کر چھوڑ دی جاتی تھی۔ نہ اس پر سوارہوتے اور نہ اس کا دودھ پیتے۔ یہی عمرو بن لحی عرب میں بت پرستی اور دوسری بہت سی منکرات کا بانی ہوا ہے۔ حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے ظاہر ہے اس لیے کہ خوشہ لینے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا آگے بڑھنا اور دوزخ کی ہیبت کھا کر پیچھے ہٹنا حدیث سے ثابت ہو گیا اور جس کا چار پایہ چھوٹ جاتا ہے وہ اس کے تھامنے کے واسطے بھی کبھی آگے بڑھتا ہے کبھی پیچھے ہٹتا ہے۔ ( فتح الباری ) خوارج ایک گروہ ہے جس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کا انکار کیا۔ ساتھ ہی حدیث کا انکار کر کے حسنبا اللہ کتاب اللہ کا نعرہ لگایا۔ یہ گروہ بھی افراط وتفریط میں مبتلا ہو کر گمراہ ہوا۔