‌صحيح البخاري - حدیث 1208

کِتَابُ العَمَلِ فِي الصَّلاَةِ بَابُ بَسْطِ الثَّوْبِ فِي الصَّلاَةِ لِلسُّجُودِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرٌ حَدَّثَنَا غَالِبٌ الْقَطَّانُ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ فَإِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَحَدُنَا أَنْ يُمَكِّنَ وَجْهَهُ مِنْ الْأَرْضِ بَسَطَ ثَوْبَهُ فَسَجَدَ عَلَيْهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1208

کتاب: نماز کے کام کے بارے میں باب: نماز میں سجدہ کے لیے کپڑا بچھانا ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غالب بن قطان نے بیان کیا، ان سے بکر بن عبد اللہ مزنی نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ہم سخت گرمیوں میں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے اور چہرے کو زمین پر پوری طرح رکھنا مشکل ہوجاتا تو اپنا کپڑا بچھا کر اس پر سجدہ کیاکرتے تھے۔
تشریح : مسجد نبوی ابتداء میں ایک معمولی چھپر کی شکل میں تھی۔ جس میں بارش اور دھوپ کا پورا اثر ہو اکرتا تھا۔اس لیے شدت گرما میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہ ایسا کر لیا کرتے تھے۔ اب بھی کہیں ایسا ہی موقع ہو تو ایسا کر لینا درست ہے۔ مسجد نبوی ابتداء میں ایک معمولی چھپر کی شکل میں تھی۔ جس میں بارش اور دھوپ کا پورا اثر ہو اکرتا تھا۔اس لیے شدت گرما میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہ ایسا کر لیا کرتے تھے۔ اب بھی کہیں ایسا ہی موقع ہو تو ایسا کر لینا درست ہے۔