کِتَابُ العَمَلِ فِي الصَّلاَةِ بَابُ مَا يُنْهَى عَنْهُ مِنَ الكَلاَمِ فِي الصَّلاَةِ صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا عِيسَى هُوَ ابْنُ يُونُسَ عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ شُبَيْلٍ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ قَالَ قَالَ لِي زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ إِنْ كُنَّا لَنَتَكَلَّمُ فِي الصَّلَاةِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَلِّمُ أَحَدُنَا صَاحِبَهُ بِحَاجَتِهِ حَتَّى نَزَلَتْ حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ
کتاب: نماز کے کام کے بارے میں
باب: نماز میں بات کرنا منع ہے
ہم سے ابراہیم بن موسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کوعیسی بن یونس نے خبر دی، انہیں اسماعیل بن ابی خالد نے، انہیں حارث بن شیل نے، انہیں ابوعمرو بن سعد بن ابی ایاس شیبانی نے بتایا کہ مجھ سے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں نماز پڑھنے میں باتیں کرلیا کرتے تھے۔ کوئی بھی اپنے قریب کے نمازی سے اپنی ضرورت بیان کردیتا۔ پھر آیت ( حافظوا علی الصلوات ) الخ اتری اور ہمیں ( نماز میں ) خاموش رہنے کا حکم ہوا۔
تشریح :
آیت کا ترجمہ یہ ہے“نمازون کا خیال رکھو اوربیچ والی نماز کا اور اللہ کے سامنے ادب سے چپکے کھڑے رہو ( سورۃ بقرہ ) درمیانی نماز سے عصر کی نماز مراد ہے۔ آیت سے ظاہر ہوا کہ نماز میں کوئی بھی دنیاوی بات کرنا قطعا منع ہے۔
آیت کا ترجمہ یہ ہے“نمازون کا خیال رکھو اوربیچ والی نماز کا اور اللہ کے سامنے ادب سے چپکے کھڑے رہو ( سورۃ بقرہ ) درمیانی نماز سے عصر کی نماز مراد ہے۔ آیت سے ظاہر ہوا کہ نماز میں کوئی بھی دنیاوی بات کرنا قطعا منع ہے۔