‌صحيح البخاري - حدیث 1196

کِتَابُ فَضْلِ الصَّلاَةِ فِي مَسْجِدِ مَكَّةَ وَالمَدِينَةِ بَابُ فَضْلِ مَا بَيْنَ القَبْرِ وَالمِنْبَرِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ وَمِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1196

کتاب: مکہ و مدینہ میں نماز کی فضیلت باب: آنحضرت ﷺ کی قبرشریف ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، ان سے یحی نے، ان سے عبید اللہ عمری نے بیان کیا کہ مجھ سے خبیب بن عبد الرحمن نے بیان کیا، ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کی زمین جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور میرا منبر قیامت کے دن میرے حوض پر ہوگا۔
تشریح : چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں مدفون ہیں، اس لیے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر “قبر اور منبر کے درمیان ”باب منعقد فرمایا حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی ایک روایت میں ( بیت ) گھر کے بجائے قبرہی کا لفظ ہے۔ گویا عالم تقدیر میں جو کچھ ہونا تھا، اس کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ہی خبر دی تھی، بلا شک وشبہ یہ حصہ جنت ہی کا ہے اور عالم آخرت میں یہ جنت ہی کا ایک حصہ بن جائے گا۔ “میرا منبر میرے حوض پر ہے۔”کامطلب یہ ہے کہ حوض یہیں پر ہوگا۔ یا یہ کہ جہاں بھی میرا حوض کوثر ہو گا وہاں ہی یہ منبر رکھا جائے گا۔ آپ اس پر تشریف فرما ہوں گے اور اپنے دست مبارک سے مسلمان کو جام کوثر پلائیں گے مگر اہل بدعت کو وہاں حاضری سے روک دیا جائے گا۔ جنہوں نے اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کا حلیہ بگاڑ دیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کا حال معلوم فرما کر فرمائیں گے۔ سحقا لمن بدل سحقا لمن غیر دوری ہو ان کو جنہوں نے میرے بعد میرے دین کو بدل دیا۔ چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں مدفون ہیں، اس لیے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر “قبر اور منبر کے درمیان ”باب منعقد فرمایا حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی ایک روایت میں ( بیت ) گھر کے بجائے قبرہی کا لفظ ہے۔ گویا عالم تقدیر میں جو کچھ ہونا تھا، اس کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ہی خبر دی تھی، بلا شک وشبہ یہ حصہ جنت ہی کا ہے اور عالم آخرت میں یہ جنت ہی کا ایک حصہ بن جائے گا۔ “میرا منبر میرے حوض پر ہے۔”کامطلب یہ ہے کہ حوض یہیں پر ہوگا۔ یا یہ کہ جہاں بھی میرا حوض کوثر ہو گا وہاں ہی یہ منبر رکھا جائے گا۔ آپ اس پر تشریف فرما ہوں گے اور اپنے دست مبارک سے مسلمان کو جام کوثر پلائیں گے مگر اہل بدعت کو وہاں حاضری سے روک دیا جائے گا۔ جنہوں نے اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کا حلیہ بگاڑ دیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کا حال معلوم فرما کر فرمائیں گے۔ سحقا لمن بدل سحقا لمن غیر دوری ہو ان کو جنہوں نے میرے بعد میرے دین کو بدل دیا۔