‌صحيح البخاري - حدیث 1194

کِتَابُ فَضْلِ الصَّلاَةِ فِي مَسْجِدِ مَكَّةَ وَالمَدِينَةِ بَابُ إِتْيَانِ مَسْجِدِ قُبَاءٍ مَاشِيًا وَرَاكِبًا صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي مَسْجِدَ قُبَاءٍ رَاكِبًا وَمَاشِيًا زَادَ ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ فَيُصَلِّي فِيهِ رَكْعَتَيْنِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1194

کتاب: مکہ و مدینہ میں نماز کی فضیلت باب: مسجد قباء آنا سواری پراور پیدل ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحیٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، اور ان سے عبیداللہ عمری نے بیان کیاکہ مجھ سے نافع نے ا بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قباءآتے کبھی پیدل اور کبھی سواری پر۔ ا بن نمیر نے اس میں یہ زیادتی کی ہے کہ ہم سے عبید اللہ بن عمیر نے بیان کیا اور ان سے نافع نے کہ پھر آپ اس میں دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔
تشریح : آج کل تو سواریوں کی اس قدر بہتات ہوگئی ہے کہ ہر ساعت سواری موجود ہے۔ اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر دو عمل کر کے دکھلائے۔ پھر بھی پیدل جانے میں زیادہ ثواب یقینی ہے۔ مسجد قباء میں حاضری مسجد نبوی ہی کی زیارت کا ایک حصہ سمجھنا چاہیے۔ لہذا اسے حدیث لا تشد الرحال کے تحت نہیں لایا جا سکتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ آج کل تو سواریوں کی اس قدر بہتات ہوگئی ہے کہ ہر ساعت سواری موجود ہے۔ اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر دو عمل کر کے دکھلائے۔ پھر بھی پیدل جانے میں زیادہ ثواب یقینی ہے۔ مسجد قباء میں حاضری مسجد نبوی ہی کی زیارت کا ایک حصہ سمجھنا چاہیے۔ لہذا اسے حدیث لا تشد الرحال کے تحت نہیں لایا جا سکتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔