‌صحيح البخاري - حدیث 1192

کِتَابُ فَضْلِ الصَّلاَةِ فِي مَسْجِدِ مَكَّةَ وَالمَدِينَةِ بَابُ مَسْجِدِ قُبَاءٍ صحيح قَالَ: وَكَانَ يَقُولُ: «إِنَّمَا أَصْنَعُ كَمَا رَأَيْتُ أَصْحَابِي يَصْنَعُونَ، وَلاَ أَمْنَعُ أَحَدًا أَنْ يُصَلِّيَ فِي أَيِّ سَاعَةٍ شَاءَ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ، غَيْرَ أَنْ لاَ تَتَحَرَّوْا طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلاَ غُرُوبَهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1192

کتاب: مکہ و مدینہ میں نماز کی فضیلت باب: مسجد قباء کی فضیلت نافع نے بیان کیا کہ ا بن عمر رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے کہ میں اسی طرح کرتا ہوں جیسے میں نے اپنے ساتھیوں ( صحابہ رضی اللہ عنہ ) کو کرتے دیکھا ہے۔ لیکن تمہیں رات یا دن کے کسی حصے میں نماز پڑھنے سے نہیں روکتا۔ صرف اتنی بات ہے کہ قصد کر کے تم سورج نکلتے یا ڈوبتے وقت نہ پڑھو۔
تشریح : قباشہر مدینہ سے تین میل کے فاصلہ پر ایک مشہورگاؤں ہے۔ جہاں ہجرت کے وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چند روز قیام فرمایا تھا اور یہاں آپ نے اولین مسجد کی بنیاد رکھی جس کا ذکر قرآن مجید میں موجود ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی اس اولین مسجد سے اس قدر محبت تھی کہ آپ ہفتہ میں ایک دفعہ یہاں ضرور تشریف لاتے اور اس مسجد میں دو رکعت تحیۃ المسجد ادا فرمایاکرتے تھے۔ ان دو رکعتوں کا بہت بڑا ثواب ہے۔ آج کل حرم نبوی کے متصل بس اڈہ سے قبا کو بسیں دوڑتی رہتی ہیں۔ الحمد للہ کہ 1951ءپھر1962ءکے ہر دو سفروں میں مدینہ منورہ کی حاضر ی کی سعادت پر بارہا مسجد قباءبھی جانے کا اتفاق ہوا تھا۔62کا سفر حج میرے خاص الخاص مہربان قدردان حضرت الحاج محمد پارہ آف رنگون وارد حال کراچی ادام اللہ اقبالھم وبارک لہم بارک علیھم کے محترم والد ماجد حضرت الحاج اسماعیل پارہ رحمہ اللہ کے حج بدل کے لیے گیا تھا۔ اللہ پاک قبول فرما کر مرحوم اسماعیل پارہ کے لیے وسیلہ آخرت بنائے اور گرامی قدر حاجی محمد پارہ اور ان کے بچوں اور جملہ متعلقین کو دارین کی نعمتوں سے نوازے اور ترقیات نصیب کرے اور میری عاجزانہ دعائیں ان سب کے حق میں قبول فرمائے۔ آمین ثم آمین۔ قباشہر مدینہ سے تین میل کے فاصلہ پر ایک مشہورگاؤں ہے۔ جہاں ہجرت کے وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چند روز قیام فرمایا تھا اور یہاں آپ نے اولین مسجد کی بنیاد رکھی جس کا ذکر قرآن مجید میں موجود ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی اس اولین مسجد سے اس قدر محبت تھی کہ آپ ہفتہ میں ایک دفعہ یہاں ضرور تشریف لاتے اور اس مسجد میں دو رکعت تحیۃ المسجد ادا فرمایاکرتے تھے۔ ان دو رکعتوں کا بہت بڑا ثواب ہے۔ آج کل حرم نبوی کے متصل بس اڈہ سے قبا کو بسیں دوڑتی رہتی ہیں۔ الحمد للہ کہ 1951ءپھر1962ءکے ہر دو سفروں میں مدینہ منورہ کی حاضر ی کی سعادت پر بارہا مسجد قباءبھی جانے کا اتفاق ہوا تھا۔62کا سفر حج میرے خاص الخاص مہربان قدردان حضرت الحاج محمد پارہ آف رنگون وارد حال کراچی ادام اللہ اقبالھم وبارک لہم بارک علیھم کے محترم والد ماجد حضرت الحاج اسماعیل پارہ رحمہ اللہ کے حج بدل کے لیے گیا تھا۔ اللہ پاک قبول فرما کر مرحوم اسماعیل پارہ کے لیے وسیلہ آخرت بنائے اور گرامی قدر حاجی محمد پارہ اور ان کے بچوں اور جملہ متعلقین کو دارین کی نعمتوں سے نوازے اور ترقیات نصیب کرے اور میری عاجزانہ دعائیں ان سب کے حق میں قبول فرمائے۔ آمین ثم آمین۔