كِتَابُ التَّهَجُّدِ بَابُ التَّطَوُّعِ فِي البَيْتِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ أَيُّوبَ وَعُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْعَلُوا فِي بُيُوتِكُمْ مِنْ صَلَاتِكُمْ وَلَا تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا تَابَعَهُ عَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ أَيُّوبَ
کتاب: تہجد کا بیان
باب: گھر میں نفل نماز پڑھنا
ہم سے عبدا لاعلی بن حماد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی اور عبید اللہ بن عمر نے، ان سے نافع نے اور ان سے ا بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے گھروں میں بھی کچھ نمازیں پڑھا کرو اور انہیں بالکل قبریں نہ بن الو ( کہ جہاں نماز ہی نہ پڑھی جاتی ہو ) وہیب کے ساتھ اس حدیث کو عبد الوہاب ثقفی نے بھی ایوب سے روایت کیا ہے۔
تشریح :
نماز سے مراد یہاں نفل ہی ہے کیونکہ دوسری حدیث میں ہے کہ آدمی کی افضل نماز وہ ہے جو گھر میں ہو۔ مگر فرض نماز کا مسجد میں پڑھنا افضل ہے۔ قبر میں مردہ نماز نہیں پڑھتا لہذا جس گھر میں نماز نہ پڑھی جائے وہ بھی قبر ہوا۔ قبرستان میں نماز پڑھنا ممنوع ہے۔ اس لیے فرمایا کہ گھروں کو قبرستان کی طرح نماز کے لیے مقام ممنوعہ نہ بنالو۔ عبدالوہاب کی روایت کو امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی جامع الصحیح میں نکالا ہے۔
نماز سے مراد یہاں نفل ہی ہے کیونکہ دوسری حدیث میں ہے کہ آدمی کی افضل نماز وہ ہے جو گھر میں ہو۔ مگر فرض نماز کا مسجد میں پڑھنا افضل ہے۔ قبر میں مردہ نماز نہیں پڑھتا لہذا جس گھر میں نماز نہ پڑھی جائے وہ بھی قبر ہوا۔ قبرستان میں نماز پڑھنا ممنوع ہے۔ اس لیے فرمایا کہ گھروں کو قبرستان کی طرح نماز کے لیے مقام ممنوعہ نہ بنالو۔ عبدالوہاب کی روایت کو امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی جامع الصحیح میں نکالا ہے۔