‌صحيح البخاري - حدیث 118

كِتَابُ العِلْمِ بَابُ حِفْظِ العِلْمِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: إِنَّ النَّاسَ يَقُولُونَ أَكْثَرَ أَبُو هُرَيْرَةَ، وَلَوْلاَ آيَتَانِ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا حَدَّثْتُ حَدِيثًا، ثُمَّ يَتْلُو {إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ البَيِّنَاتِ وَالهُدَى} [البقرة: 159] إِلَى قَوْلِهِ {الرَّحِيمُ} [البقرة: 160] إِنَّ إِخْوَانَنَا مِنَ المُهَاجِرِينَ كَانَ يَشْغَلُهُمُ الصَّفْقُ بِالأَسْوَاقِ، وَإِنَّ إِخْوَانَنَا مِنَ الأَنْصَارِ كَانَ يَشْغَلُهُمُ العَمَلُ فِي أَمْوَالِهِمْ، وَإِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يَلْزَمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشِبَعِ بَطْنِهِ، وَيَحْضُرُ مَا لاَ يَحْضُرُونَ، وَيَحْفَظُ مَا لاَ يَحْفَظُونَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 118

کتاب: علم کے بیان میں باب: علم کو محفوظ رکھنے کے بیان میں عبدالعزیز بن عبداللہ نے ہم سے بیان کیا، ان سے مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے نقل کیا، انھوں نے اعرج سے، انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، وہ کہتے ہیں کہ لوگ کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بہت حدیثیں بیان کرتے ہیں اور ( میں کہتا ہوں ) کہ قرآن میں دو آیتیں نہ ہوتیں تو میں کوئی حدیث بیان نہ کرتا۔ پھر یہ آیت پڑھی، ( جس کا ترجمہ یہ ہے ) کہ جو لوگ اللہ کی نازل کی ہوئی دلیلوں اور آیتوں کو چھپاتے ہیں ( آخر آیت ) رحیم تک۔ ( واقعہ یہ ہے کہ ) ہمارے مہاجرین بھائی تو بازار کی خرید و فروخت میں لگے رہتے تھے اور انصار بھائی اپنی جائیدادوں میں مشغول رہتے اور ابوہریرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جی بھر کر رہتا ( تا کہ آپ کی رفاقت میں شکم پری سے بھی بے فکری رہے ) اور ( ان مجلسوں میں ) حاضر رہتا جن ( مجلسوں ) میں دوسرے حاضر نہ ہوتے اور وہ ( باتیں ) محفوظ رکھتا جو دوسرے محفوظ نہیں رکھ سکتے تھے۔
تشریح : والمعنی انہ کان یلازم قانعا بالقوت ولایتجر ولایزرع ( قسطلانی ) یعنی کھانے کے لیے جو مل جاتا اسی پر قناعت کرتے ہوئے وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چمٹے رہتے تھے، نہ کھیتی کرتے نہ تجارت۔ علم حدیث میں اسی لیے آپ کو فوقیت حاصل ہوئی۔ بعض لوگوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو غیرفقیہ لکھا اور قیاس کے مقابلہ پر ان کی روایت کو مرجوح قرار دیا ہے۔ مگریہ سراسر غلط اور ایک جلیل القدر صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔ ایسا لکھنے والے خود ناسمجھ ہیں۔ والمعنی انہ کان یلازم قانعا بالقوت ولایتجر ولایزرع ( قسطلانی ) یعنی کھانے کے لیے جو مل جاتا اسی پر قناعت کرتے ہوئے وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چمٹے رہتے تھے، نہ کھیتی کرتے نہ تجارت۔ علم حدیث میں اسی لیے آپ کو فوقیت حاصل ہوئی۔ بعض لوگوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو غیرفقیہ لکھا اور قیاس کے مقابلہ پر ان کی روایت کو مرجوح قرار دیا ہے۔ مگریہ سراسر غلط اور ایک جلیل القدر صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔ ایسا لکھنے والے خود ناسمجھ ہیں۔