‌صحيح البخاري - حدیث 1179

كِتَابُ التَّهَجُّدِ بَابُ صَلاَةِ الضُّحَى فِي الحَضَرِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيَّ قَالَ قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَكَانَ ضَخْمًا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ الصَّلَاةَ مَعَكَ فَصَنَعَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فَدَعَاهُ إِلَى بَيْتِهِ وَنَضَحَ لَهُ طَرَفَ حَصِيرٍ بِمَاءٍ فَصَلَّى عَلَيْهِ رَكْعَتَيْنِ وَقَالَ فُلَانُ بْنُ فُلَانِ بْنِ جَارُودٍ لِأَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى فَقَالَ مَا رَأَيْتُهُ صَلَّى غَيْرَ ذَلِكَ الْيَوْمِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1179

کتاب: تہجد کا بیان باب: چاشت کی نماز اپنے شہر میں پڑھے ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا کہ ہم کوشعبہ نے خبر دی، ان سے انس بن سیرین نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا کہ انصارمیں سے ایک شخص ( عتبان بن مالک ) نے جو بہت موٹے آدمی تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں آپ کے ساتھ نماز پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتا ( مجھ کو گھر پر نماز پڑھنے کی اجازت دیجئے تو ) انہوں نے اپنے گھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا پکوایا اور ا ٓپ کو اپنے گھر بلایا اور ایک چٹائی کے کنارے کو آپ کے لیے پانی سے صاف کیا، آپ نے اس پر دو رکعت نمازپڑھی۔ اور فلاں بن فلاں بن جارود نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھا کرتے تھے تو آپ نے فرما یا کہ میں نے اس روز کے سوا آپ کو کبھی یہ نمازپڑھتے نہیں دیکھا۔
تشریح : حضرت امام رحمہ اللہ نے مختلف مقاصد کے تحت اس حدیث کو کئی جگہ روایت فرمایا ہے۔ یہاں آپ کا مقصد اس سے ضحی کی نماز حالت حضر میں پڑھنا اوربعض مواقع پر جماعت سے بھی پڑھنے کا جواز ثابت کرنا ہے۔ بالفرض بقول حضرت انس رضی اللہ عنہ کے صرف اسی موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نماز پڑھی تو ثبوت مدعا کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاایک دفعہ کام کو کر لینا بھی کافی وافی ہے۔ یوں کئی مواقع پر آپ سے اس نماز کے پڑھنے کا ثبوت موجود ہے۔ ممکن ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو ان مواقع میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہونے کا موقع نہ ملا ہو۔ حضرت امام رحمہ اللہ نے مختلف مقاصد کے تحت اس حدیث کو کئی جگہ روایت فرمایا ہے۔ یہاں آپ کا مقصد اس سے ضحی کی نماز حالت حضر میں پڑھنا اوربعض مواقع پر جماعت سے بھی پڑھنے کا جواز ثابت کرنا ہے۔ بالفرض بقول حضرت انس رضی اللہ عنہ کے صرف اسی موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نماز پڑھی تو ثبوت مدعا کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاایک دفعہ کام کو کر لینا بھی کافی وافی ہے۔ یوں کئی مواقع پر آپ سے اس نماز کے پڑھنے کا ثبوت موجود ہے۔ ممکن ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو ان مواقع میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہونے کا موقع نہ ملا ہو۔