كِتَابُ التَّهَجُّدِ بَابُ صَلاَةِ الضُّحَى فِي الحَضَرِ صحيح حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْجُرَيْرِيُّ هُوَ ابْنُ فَرُّوخَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلَاثٍ لَا أَدَعُهُنَّ حَتَّى أَمُوتَ صَوْمِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَصَلَاةِ الضُّحَى وَنَوْمٍ عَلَى وِتْرٍ
کتاب: تہجد کا بیان
باب: چاشت کی نماز اپنے شہر میں پڑھے
ہم سے مسلم بن ابرہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں شعبہ نے خبر دی، انہوںنے کہا ہم سے عبا س جریری نے جو فروخ کے بیٹے تھے بیان کیا، ان سے ابو عثمان نہدی نے اور ان سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے میرے جانی دوست ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے کہ موت سے پہلے ان کو نہ چھوڑوں۔ ہر مہینہ میں تین دن روزے۔ چاشت کی نماز اور وتر پڑھ کر سونا۔
تشریح :
امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ جن روایات میں صلوۃ ضحی کی نفی وارد ہوئی ہے وہ نفی سفر کی حالت سے متعلق ہے پھر بھی اس میں بھی وسعت ہے اور جن روایات میں اس نماز کے لیے اثبات آیا ہے وہاں حالت حضرمراد ہے۔ ہر ماہ میں تین دن کے روزوں سے ایام بیض یعنی13,14,15 تاریخوں کے روزے مراد ہیں۔
امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ جن روایات میں صلوۃ ضحی کی نفی وارد ہوئی ہے وہ نفی سفر کی حالت سے متعلق ہے پھر بھی اس میں بھی وسعت ہے اور جن روایات میں اس نماز کے لیے اثبات آیا ہے وہاں حالت حضرمراد ہے۔ ہر ماہ میں تین دن کے روزوں سے ایام بیض یعنی13,14,15 تاریخوں کے روزے مراد ہیں۔