كِتَابُ التَّهَجُّدِ بَابُ مَنْ لَمْ يُصَلِّ الضُّحَى وَرَآهُ وَاسِعًا صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّحَ سُبْحَةَ الضُّحَى وَإِنِّي لَأُسَبِّحُهَا
کتاب: تہجد کا بیان
باب: چاشت کی نماز پڑھنا
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ا بن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے عروہ بن زبیر نے، ان سے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے کہ میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے نہیں دیکھا مگر میں خود پڑھتی ہوں۔
تشریح :
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے صرف اپنی رؤیت کی نفی کی ہے ورنہ بہت سی روایات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ نماز پڑھنا مذکور ہے۔ حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا کے خود پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس نماز کے فضائل سنے ہوں گے۔ پس معلوم ہوا کہ اس نماز کی ادائیگی باعث اجروثواب ہے۔
اس لفظ سے کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھتے نہیں دیکھا۔ باب کا مطلب نکلتا ہے کیونکی اس کاپڑھنا ضروری ہوتا تو وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر روز پڑھتے دیکھتیں۔قسطلانی نے کہا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے نہ دیکھنے سے چاشت کی نماز کی نفی نہیں ہوتی۔ ایک جماعت صحابہ نے اس کو روایت کیا ہے۔جیسے انس، ابوہریرہ، ابو ذر، ابو اسامہ، عقبہ بن عبد، ابن ابی اوفیٰ، ابو سعید، زیدبن ارقم، ابن عباس، جبیر بن مطعم، حذیفہ، ابن عمر، ابو موسی، عتبان، عقبہ بن عامر، علی، معاذ بن انس، ابو بکرہ اور ابو مرہ وغیرہم رضی اللہ عنہم نے۔ عتبان بن مالک کی حدیث اوپر کئی بار اس کتاب میں گزر چکی ہے اور امام احمد نے اس کو اس لفظ سے نکالا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں چاشت کے نفل پڑھے۔ سب لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ( وحیدی )
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے صرف اپنی رؤیت کی نفی کی ہے ورنہ بہت سی روایات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ نماز پڑھنا مذکور ہے۔ حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا کے خود پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس نماز کے فضائل سنے ہوں گے۔ پس معلوم ہوا کہ اس نماز کی ادائیگی باعث اجروثواب ہے۔
اس لفظ سے کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھتے نہیں دیکھا۔ باب کا مطلب نکلتا ہے کیونکی اس کاپڑھنا ضروری ہوتا تو وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر روز پڑھتے دیکھتیں۔قسطلانی نے کہا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے نہ دیکھنے سے چاشت کی نماز کی نفی نہیں ہوتی۔ ایک جماعت صحابہ نے اس کو روایت کیا ہے۔جیسے انس، ابوہریرہ، ابو ذر، ابو اسامہ، عقبہ بن عبد، ابن ابی اوفیٰ، ابو سعید، زیدبن ارقم، ابن عباس، جبیر بن مطعم، حذیفہ، ابن عمر، ابو موسی، عتبان، عقبہ بن عامر، علی، معاذ بن انس، ابو بکرہ اور ابو مرہ وغیرہم رضی اللہ عنہم نے۔ عتبان بن مالک کی حدیث اوپر کئی بار اس کتاب میں گزر چکی ہے اور امام احمد نے اس کو اس لفظ سے نکالا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں چاشت کے نفل پڑھے۔ سب لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ( وحیدی )