‌صحيح البخاري - حدیث 1174

كِتَابُ التَّهَجُّدِ بَابُ مَنْ لَمْ يَتَطَوَّعْ بَعْدَ المَكْتُوبَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ أبَا الشَّعْثَاءِ جَابِرًا قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيًا جَمِيعًا وَسَبْعًا جَمِيعًا قُلْتُ يَا أَبَا الشَّعْثَاءِ أَظُنُّهُ أَخَّرَ الظُّهْرَ وَعَجَّلَ الْعَصْرَ وَعَجَّلَ الْعِشَاءَ وَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ قَالَ وَأَنَا أَظُنُّهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1174

کتاب: تہجد کا بیان باب: جس نے فرض کے بعد سنت نماز نہیں پڑھی ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عمرو بن دینار سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابو الشعثاءجابر بن عبداللہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ا بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آٹھ رکعت ایک ساتھ ( ظہر اور عصر ) اور سات رکعت ایک ساتھ ( مغرب اور عشاءملا کر ) پڑھیں۔ ( بیچ میں سنت وغیرہ کچھ نہیں ) ابو الشعثاءسے میں نے کہا میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر آخر وقت میں اور عصر اول وقت میں پڑھی ہوگی۔ اسی طرح مغرب آخر وقت میں پڑھی ہوگی اور عشاءاول وقت میں۔ ابو الشعثاءنے کہا کہ میرا بھی یہی خیال ہے۔
تشریح : یہ عمرو بن دینار کا خیال ہے ورنہ یہ حدیث صاف ہے کہ دو نمازوں کا جمع کرنا جائز ہے۔دوسری روایت میں ہے کہ یہ واقعہ مدینہ منورہ کا ہے نہ وہاں کوئی خوف تھا نہ بندش تھی۔ اوپر گزر چکا ہے کہ اہلحدیث کے نزدیک یہ جائز ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے یہ نکالا کہ سنتوں کا ترک کرناجائز ہے اور سنت بھی یہی ہے کہ جمع کرے تو سنتیں نہ پڑھے۔ ( مولانا وحید الزماں مرحوم ) یہ عمرو بن دینار کا خیال ہے ورنہ یہ حدیث صاف ہے کہ دو نمازوں کا جمع کرنا جائز ہے۔دوسری روایت میں ہے کہ یہ واقعہ مدینہ منورہ کا ہے نہ وہاں کوئی خوف تھا نہ بندش تھی۔ اوپر گزر چکا ہے کہ اہلحدیث کے نزدیک یہ جائز ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے یہ نکالا کہ سنتوں کا ترک کرناجائز ہے اور سنت بھی یہی ہے کہ جمع کرے تو سنتیں نہ پڑھے۔ ( مولانا وحید الزماں مرحوم )