كِتَابُ التَّهَجُّدِ بَابُ التَّطَوُّعِ بَعْدَ المَكْتُوبَةِ صحيح وحدثتني أختي، حفصة أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يصلي سجدتين خفيفتين بعد ما يطلع الفجر، وكانت ساعة لا أدخل على النبي صلى الله عليه وسلم فيها. تابعه كثير بن فرقد وأيوب عن نافع. وقال ابن أبي الزناد عن موسى بن عقبة عن نافع بعد العشاء في أهله.
کتاب: تہجد کا بیان
باب: فرضوں کے بعد سنت کا بیان
ان سے ( ا بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیاکہ ) میری بہن حفصہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر ہونے کے بعد دو ہلکی رکعتیں ( سنت فجر ) پڑھتے اور یہ ایسا وقت ہوتا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نہیں جاتی تھی۔ عبید اللہ کے ساتھ اس حدیث کو کثیر بن فرقد اور ایوب نے بھی نافع سے روایت کیا اور ا بن ابی الزناد نے اس حدیث کو موسی بن عقبہ سے، انہوں نے نافع سے روایت کیا۔ اس میںفی بیتہ کے بدل فی اھلہ ہے۔
تشریح :
یہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس لیے کہا کہ فجر سے پہلے اور عشاءکی نماز کے بعد اور ٹھیک دوپہر کو گھر کے کام کاجی لوگوں کو بھی اجازت لے کر جانا چاہیے، اس وقت غیر لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیسے مل سکتے۔ اس لیے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سنتوں کا حال اپنی بہن ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے سن کر معلوم کیا۔
یہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس لیے کہا کہ فجر سے پہلے اور عشاءکی نماز کے بعد اور ٹھیک دوپہر کو گھر کے کام کاجی لوگوں کو بھی اجازت لے کر جانا چاہیے، اس وقت غیر لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیسے مل سکتے۔ اس لیے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سنتوں کا حال اپنی بہن ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے سن کر معلوم کیا۔